انتخابات 2018؛ کن کن سیاستدانوں کے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہوئے ؟


انتخابات 2018؛ کن کن سیاستدانوں کے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہوئے ؟

انتخابات 2018 کیلئے کن کن سیاستدانوں کے کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہوئے؟ دیکھئے اس رپورٹ میں۔۔۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق عام انتخابات 2018 کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا آج آخری روز ہے جس کے دوران امیدواروں کے نامزدگی فارم منظور یا مسترد کیے جارہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے کاغذات نامزدگی این اے 246 لیاری کی نشست کے لیے منظور کرلیے گئے جب کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے این اے 53 اسلام آباد سے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے این اے 132 لاہور، این اے 249 اور این اے 250 کراچی سے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے جب کہ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے این اے 124 اور این اے 132 سے نامزدگی فارم منظور کیے گئے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے این اے 131 لاہور اور سابق صدر آصف علی زرداری کے این اے 213 نوابشاہ کے لیے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، دونوں رہنماؤں کے نامزدگی فارمز پر اٹھائے گئے اعتراضات ریٹرننگ آفیسر نے مسترد کردیے۔

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ڈیرہ اسماعیل خان کے حلقہ این اے 38 سے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔ 

سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے نارووال کے حلقہ این اے 78، ملتان کے حلقہ این اے 155 سے جاوید ہاشمی، چار سدہ کے حلقہ این اے 23 سے آفتاب شیر پاؤ اور چنیوٹ کے حلقہ این اے 99 سے فیصل صالح حیات کے بھائی اسد حیات کے کاغذات منظور کرلیے گئے۔

بلوچستان اسمبلی کی سابق اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی کے حلقہ این اے 265 کوئٹہ سے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

فیصل آباد کے حلقہ این اے 106 سے ریٹرننگ افسر نے سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔ 

ڈپٹی میئر کراچی ارشد ووہرا کے این اے 254 اور این اے 255 سے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، این اے 255 سے رہنما ایم کیو ایم کامران ٹیسوری کے بھی نامزدگی فارم منظور کرلیے گئے۔

این اے 245 کراچی سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محمد حسین خان اور اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے امیدوار قیصر نظامانی کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

این اے 175 رحیم یار خان سے سابق وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی، این اے 246 کراچی سے (ن) لیگی امیدوار سلیم ضیاء اور بدین کے حلقہ این اے 230 سے بی بی یاسمین شاہ کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔ 

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کے لاہور کی صوبائی اسمبلی پی پی 173 سے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے، تحریک انصاف کے سرفراز کھوکھر کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات ریٹرننگ افسر خاور رفیق نے مسترد کرتے ہوئے نامزدگی فارم منظور کیے۔

یاد رہے کہ مریم نواز کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 125 سے پہلے ہی کاغذات نامزدگی منظور ہوچکے ہیں۔  

قصور کی صوبائی اسمبلی پی پی 176 سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک محمد احمد خان کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے ہیں۔

بدین کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 74 سے گرینٹ ڈیموکریٹک الائنس کے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

کاغذات نامزدگی مسترد

این اے 1 چترال سے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے، ریٹرننگ افسر محمد خان نے پرویز مشرف کے نامزدگی فارم پر اٹھائے گئے اعتراضات پر فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کیا۔ 

این اے 245 سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔ 

ریٹرننگ افسر احسان خان کے مطابق فاروق ستار 2 مقدمات میں مفرور ہیں اور انہوں نے کاغذات نامزدگی میں مفروری کا ذکر نہیں کیا جس بناء پر ان کے کاغذات مسترد کیے گئے۔

این اے 242 سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اور نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے، ان کا نام بینک ڈیفالٹر کی فہرست میں شامل تھا تاہم انہوں نے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔

کرمنل ریکارڈ رکھنے پر ریٹرننگ افسر نے این اے 251 کراچی سے پیپلز پارٹی کے محمد آصف کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے جب کہ ریٹرننگ افسر کا کہنا ہے کہ امید وار سزا یافتہ ہے جس نے حقائق چھپائے اور اسے ظاہر نہیں کیا۔ 

این اے 244 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اسد عالم نیازی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے، آر او نے فارم مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امیدوار بینک ڈیفالٹر ہیں اور آرٹیکل 62 پر پورا نہیں اترتے اس لیے الیکشن کے لئے اہل نہیں۔

این اے 53 اسلام آباد کے لیے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور عائشہ گلالئی کے کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی اور اعتراضات پر فیصلہ آج ہوگا۔

چیرمین تحریک انصاف عمران خان کے این اے 243 گلشن اقبال سے بھی جمع کرائے گئے کاغذات کی اسکروٹنی آج ہوگی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کے این اے 254 اور 254 اور این اے 242 سے متحدہ مجلس عمل کے اسد اللہ بھٹو کے کاغذات پر فیصلہ آج ہوگا۔

گوجرانوالہ کے حلقہ این اے 80 سے طارق محمود اور امتیاز صفدر وڑائچ کے کاغذات نامزدگی پر بھی فیصلہ آج ہوگا، دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے کے خلاف اعتراضات داخل کرا رکھے ہیں۔ 

این اے 246 سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار نورالحق، مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء اور سٹی الائنس کے امیدوار حبیب جان بلوچ کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا جو کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔

خیبرپختونخوا کے الیکشن کمیشن کے مطابق  قومی و صوبائی اسمبلی کے لیے 78 اقلیتی امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کرلی گئی جب کہ جنرل نشستوں کے لیے 413 امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔ 

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ امیدواروں کی غیرحتمی فہرست آج جاری کردی جائے گی۔

امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل 11 جون سے شروع ہوا اور اس کا آج آخری روز ہے۔

انتخابی شیڈول کے مطابق ریٹرننگ افسران کے فیصلے پر اعتراضات کے لیے اپیلیں 22 جون تک دائر کی جاسکیں گی جبکہ امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست 28 جون کو جاری کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2013 کے مقابلے میں 2018 کے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی تعداد میں 7 ہزار کے قریب کمی واقع ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لیے بیان حلفی جمع کرانا لازمی قرار دیا گیا ہے جس کے پیش نظر کئی سیاستدانوں نے کاغذات نامزدگی جمع ہی نہیں کرائے، خاص طور پر سیف اللہ فیملی نے بھی اسی وجہ سے انتخابات نہ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری