انسٹا گرام کا نقصان پہنچانے والی تصاویر پر پابندی کا فیصلہ


انسٹا گرام کا نقصان پہنچانے والی تصاویر پر پابندی کا فیصلہ

انسٹاگرام نے ایک نوجوان لڑکی کی خودکشی کے بعد نقصان پہنچانے والی تصاویر پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، برطانیہ میں ایک نوجوان لڑکی کی خود کشی کے بعد انسٹاگرام پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، ناقدین کا کہنا تھا کہ انسٹاگرام اس نوجوان لڑکی کے خودکشی کے فیصلے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔

برطانیہ میں ایک نوجوان لڑکی کی خود کشی کے بعد صارفین کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالنے پر انسٹا گرام خود کو نقصان پہنچانے والی تصاویر پر پابندی عائد کرنے کے لیے راضی ہو گیا ہے۔

انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسیری نے کہا ہے کہ یہ پلیٹ فارم اپنے مواد کے قواعد و ضوابط میں کئی تبدیلیاں لا رہا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ خود کو نقصان پہنچانے اور خودکشی کے معاملات میں ہم وہاں پر نہیں ہیں جہاں ہمیں ہونا چاہیے تھا اور انہوں نے نوجوانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی کمیونٹی  کے باآسانی ہدف بن جانے والے حصے کو محفوظ بنانے کے لیے اور بہت کچھ کرنا ہے۔

انسٹا گرام سربراہ کے مطابق ہم ہولناک تصاویر کو ڈھونڈنے اور اسے ہٹانے کا عزم رکھتے ہیں اور  اپنے ماہرین اور انڈسٹری کے ساتھ مل کر ایسے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں جن سے مشکل کا شکار لوگوں کی مدد ہو سکے۔

انسٹاگرام پر اس تبدیلی کا فیصلہ برطانوی حکومت کی جانب سے اس وقت کیا گیا جب 2017 میں 14 سالہ لڑکی مولی رسل کے گھر والوں کو اس کے ذہنی دباؤ اور خودکشی کے بارے میں  اس کے مرنے کے بعد انسٹاگرام پر تصاویر ملی تھیں۔

فیس بُک، اسنیپ چیٹ اور ٹوئٹر اور دیگر ٹیکنالوجی فرمز نے برطانوی ہیلتھ سیکریٹری میٹ ہین کاک اور اسمارٹینیز نامی ذہنی صحت کے فلاحی ادارے کے ترجمان سے ملاقات کے بعد ان تبدیلیوں کو اعلان کیا۔

انسٹاگرام سرچ میں سے ہولناک تصاویر کے علاوہ خود کو نقصان پہنچانے والی عام تصاویر بھی ہٹا رہا ہے۔

انسٹاگرام کی مالک کمپنی فیس بک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماہرین نے فیس بُک کو مشورہ دیا ہے کہ اسے (فیس بک) کو لوگوں کو خود کو نقصان پہنچانے یا خود کشی کے بارے میں اعتراف کرنے سے نہیں روکنا چاہیے لیکن اس چیز کو مشہور کرنے پر پابندی ہونی چاہیے۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری