بچوں کو تیرنے کی تربیت کس عمر سے دی جانی چاہیے؟


بچوں کو تیرنے کی تربیت کس عمر سے دی جانی چاہیے؟

یہ سوال تو ہر والدین کے ذہن میں ہی ہوتا ہے کہ بچوں کو کس عمر میں انہیں پانی سے متعارف کروایا جائے، کیونکہ یہ یقینی طور پر ایک خطرناک کام ہے، اور اس میں ذرا سی بھی کوتاہی مشکل پیدا کرسکتی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، تو ایسے تمام ہی والدین کے لیے ایک امریکی ادارے American Academy of Pediatrics نے جواب ڈھونڈ لیا ہے۔

یہ ادارہ کہتا ہے کہ بچوں کو ایک برس، جی ہاں، بالکل، ایک برس کی عمر سے تیرنے کی تربیت دلوائی جاسکتی ہے۔

اس ادارے کے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ایک سے 4 برس کی عمر کے بچوں کا پانی میں ڈوبنا اموات کی ایک بڑی وجہ میں شمار کیا جاتا ہے۔

اب چونکہ 1 سے 3 سال کے بچوں میں تجسس کا مادہ زیادہ ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ انہیں کسی ناخوشگوار واقعے سے محفوظ رکھنے کے لیے چند اہم حفاظتی انتظامات کیے جائیں مثلاً دروازوں کو بند رکھنا یا پھر سوئمنگ پول تک رسائی کو محدود کرنا شامل ہے۔

ڈوبنے کا خطرہ صرف چھوٹے بچوں کو ہی لاحق نہیں ہوتا بلکہ ٹین ایج گروپ کے بچے بھی اس خطرے سے محفوظ نہیں ہوتے۔

یہی وجہ ہے کہ بچوں کو تیرنے کی تربیت دینے کے لیے سب سے اچھی عمر ایک سال ہے، اس طرح بچوں میں ڈوبنے کی شرح کم ہوسکتی ہے۔

تیرنے کی تربیت بچوں اور گھروالوں کے لیے ایک زبردست سرگرمی بھی ثابت ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ دیگر پروگرامز کا انعقاد بھی ضروری ہے، جیسے، اگر پانی میں اپنا خیال رکھتے ہوئے بچے غیر متوقع طور پر پھنس جائیں تو انہیں وہاں سے کس طرح نکالا جائے، اس حوالے سے بھی ٹریننگ کی ضرورت ہے۔

بچوں کو تیرنے کی تربیت دینے کے لیے سب سے اچھی عمر ایک سال ہے، اس طرح بچوں میں ڈوبنے کی شرح کم ہوسکتی ہے

شیر خوار بچے

ادارہ یہ تجویز کرتا ہے کہ شیر خوار بچوں کو تیرنے کی تربیت نہ دی جائے کیونکہ ابھی تک ایسا کچھ ثابت نہیں ہوا کہ ایک سال سے کم عمر کے بچوں کو ٹریننگ کے نتیجے میں ڈوبنے کے حادثات میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے۔

 

یہ ممکن ہے کہ اس عمر کے بچوں کے بازوؤں اور ٹانگوں کی حرکات تیرنے کے لیے مناسب نظر آتی ہوں مگر وہ اس عمر میں پانی میں سے اپنا سر نکال کر سانسیں لینے کے قابل نہیں ہوتے، البتہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ ’واٹر پلے کلاسز‘ لے سکتے ہیں تاکہ بچوں میں پانی کی عادت پیدا کی جاسکے۔

ایک سے 4 برس کے بچے

ادارے کے مطابق پانی میں کسی ناخوشگوار صورتحال میں اپنی جان بچانے سے متعلق حفاظتی ٹریننگ اور سوئمنگ کلاسز کی مدد سے ایک سے 4 برس کی عمر کے بچوں میں ڈوبنے کے حادثات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

بہتر یہ ہوگا کہ والدین اور بچے دونوں ہی بیک وقت پانی میں تیرنے سے متعلق حفاظتی ٹریننگ یا کلاسز لیں تاکہ بچوں میں بہتر انداز میں حفاظت سے متعلق شعور پیدا ہو۔

4 برس کے بچے

ادارے کا کہنا ہے کہ 4 برس کی عمر کے زیادہ تر بچے فلوٹنگ (پانی کی سطح پر تیرنے) جیسی جان بچاؤ طریقے سیکھنے کے لیے عام طور پر تیار ہوتے ہیں، جبکہ 5 یا 6 برس کی عمر کو پہنچتے پہنچتے تیرنے کی تربیت لینے والے زیادہ تر بچے ایک قدم آگے جیسے فرنٹ کرال یا تیرنے کے لیے ضروری بازوؤں کی حرکات کے درست طریقوں پر مہارت حاصل کرلیتے ہیں۔

اگر آپ کے بچے اس عمر تک پہنچ چکے ہیں تو یہی وقت ہے انہیں تیرنے کی کلاسز دلوانے کا۔

ٹین ایج گروپ کے بچے

اگر آپ کے ٹین ایج بچے نے ابھی تک تیرنا نہیں سیکھا تو کوئی بات نہیں، اسے اب بھی تربیت دلوائی جاسکتی ہے، مگر خیال رکھیے کہ صرف سوئمنگ کلاسز ہی کافی نہیں بلکہ اپنے بچوں کو چند اہم باتوں کا قطعی طور پر خیال رکھنے کے لیے کہیے، جیسے اگر پول کے پاس کوئی لائف گارڈ ہو تب ہی تیرنے کے لیے پول میں اتریں، دوسرا یہ کہ کبھی بھی تنہائی میں تیرنے کی کوشش نہ کی جائے، انہیں زور دیں کہ وہ دوستوں کے گروپ کے ساتھ تیریں۔

لیکن یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ ڈوبنے کے خطرات کو محض تیرنے کی تربیت سے ہی مکمل طور پر نہیں ٹالا جاسکتا، بلکہ اس میں کئی دیگر اہم طریقوں پر مشتمل پلان پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے، جیسے مؤثر پول بیریئرز، مسلسل، قریب سے اور توجہ کے ساتھ نگرانی، لائف جیکٹ کا استعمال، سی پی آر میں ٹریننگ اور آٹومیٹڈ ایکسٹرنل ڈیفیبریلیٹر (اے ای ڈی) کا استعمال اور لائف گارڈز کی موجودگی۔

ادارہ یہ بھی کہتا ہے کہ والدین کو چاہیے وہ تیرنے کی تربیت لیتے اپنے بچوں کی بہتری پر نظر رکھیں اور یہ نگرانی اس وقت تک جاری رکھیں جب تک وہ پانی میں اپنی حفاظت کرنے کے حوالے سے بنیادی صلاحیتوں پر عبور حاصل نہ کرلیں۔

ان بنیادی صلاحیتوں میں پانی میں داخل ہونا، سطح پر آنا، پیچھے کی طرف مڑنا، کم از کم 25 گز تک خود کو تیرتے ہوئے لے جانا، فلوٹنگ یا سطح پر تیرنا اور پھر پانی سے باہر آنا شامل ہیں۔

پانی سے متعلقہ کسی ناخوشگوار حادثے سے بچاؤ کے لیے اہم ہدایات

 باتھ ٹب، سوئمنگ پول یا ایسی کسی بڑی مقدار کے کھلے پانی کے قریب بچوں کو اکیلا نہ چھوڑیں، اور نہ ہی دوسرے بچوں کی زیرِ نگرانی رہنے دیں۔

 بالغ افراد بالٹی یا دوسرے بڑے برتنوں میں پانی جمع نہ رکھیں بلکہ پانی کے استعمال کے بعد موجود پانی کو ضائع کردیں۔

چھوٹے بچوں کو غسل خانے میں اکیلے نہ جانے دیں۔ شیرخوار بچوں کو حادثات سے بچانے کے لیے ٹوائلٹ کے دروازے لاک رکھیں۔

جب شیر خوار یا ایک سے 3 برس کے بچے پانی کے آس پاس ہوں تو تیرنے کی صلاحیتوں میں مہارت رکھنے والا کوئی ایک نگران بالغ فرد ان سے ایک بازو کی دوری پر ان کے پاس لازمی موجود رہے۔

چاہے تیرنے والے بچے بڑے اور بہتر تیراک کیوں نہ ہوں مگر نگرانی رکھنے والے بالغ فرد کو اپنی توجہ ان پر ہی مرکوز رکھنی چائیے۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری