ہزارہ برادری کا وزیراعظم کے آنے تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان


ہزارہ برادری کا وزیراعظم کے آنے تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان

کوئٹہ میں شدید بارش اور سرد موسم کے باوجود ہزارہ برادری کا دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے جنہوں نے وزیراعظم عمران خان کے آنے اور مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی تک احتجاج ختم نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، جمعہ کو کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی کی سبزی منڈی میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہزارہ برادری کے 7افراد سمیت 20افراد شہید اور 48 زخمی ہو گئے تھے۔

ہزارہ برادری اپنے تحفظ اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا مطالبہ کر رہی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک وزیراعظم عمران خان آ کر یقین دہانی نہیں کرائیں گے، اس وقت تک وہ دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

شہر کو ہائی وے سے منسلک کرنے والے مغربی بائی پاس پر ان مظاہرین نے دھرنا دیا ہوا ہے، یہ سڑک آمدورفت کے لیے بند ہے اور اس علاقے کو سیکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لیا ہوا ہے جہاں ان مظاہرین نے کیمپ قائم کیا ہوا ہے۔

مظاہرین کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ طاہر ہزارہ نے وفاقی حکومت کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کے بعد وزیر اعظم کے پاس کوئٹہ کا دورہ کر کے متاثرین سے ملنے کا کوئی وقت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ہمارے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو گئی ہے جہاں دہشت گردوں نے ہزارہ برادری کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

’گزشتہ 10سال کے دوران ہم اپنے سینکڑوں چاہنے والوں کو کھو بیٹھے ہیں‘۔

ایڈووکیٹ طاہر نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو پارلیمنٹ میں سب کی مشاورت سے تیار کیا گیا تھا لیکن اس کے بہت سے نکات پر عمل نہیں کیا گیا، اسی وجہ سے دہشت گردوں کی جانب سے ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کے حوالے سے یقین دہانی کرائیں۔

مظاہرین نے عوام کے تحفظ میں ناکامی پر حکام کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

صوبائی حکام نے مظاہرین سے رابطہ کر کے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کے حوالے سے یقین دہانی کرائی لیکن انہوں نے اپنے مطالبات پورے کیے جانے تک دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ادھر مجلس وحدت مسلمین کے مزید کارکنان بھی احتجاج کا حصہ بن گئے ہیں اور انہوں نے ہزارہ برادری کے لیے اپنی مکمل سپورٹ کا اعلان کردیا ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائے، ہزارہ برادری پر مستقل حملوں سے دنیا کو یہ پیغام جا رہا ہے کہ پاکستان محفوظ ملک نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں کوئی بھی محفوظ نہیں، عام آدمی کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اہلکار بھی شہید ہو رہے ہیں، انہوں نے حکومتی صلاحیتوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ریاست کو مزید کسی تاخیر کے بغیر حرکت میں آنا چاہیے کیونکہ لوگ جنازے اٹھاتے اٹھاتے تھک چکے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری