صدرعارف علوی نے ہزارگنجی دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی


صدرعارف علوی نے ہزارگنجی دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی

پاکستان کے صدر عارف علوی نے منگل کو ایف سی ہسپتال میں ہزارگنجی دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منگل کو ایف سی ہسپتال میں ہزارگنجی دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی گورنر بلوچستان امان اللہ یٰسین زئی، وزیراعلیٰ جام کمال خان، صوبائی وزراء و اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ تھے اس موقع پر صدر نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ہزار گنجی خود کش حملے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ ہر ممکن کوشش کریں گے کہ دوبارہ ایسا واقعہ نہ ہو۔

صدر عارف علوی کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں واقع امام بارگاہ پہنچے اور شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت اور زخمیوں کی عیادت کی، اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ امن کے قیام پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کے لیے وفاق صوبائی حکومت کے ساتھ ہے، دوبارہ ایسا واقعہ نہ ہو اس کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر مزید کام کیا جائے گا۔

ہزار گنجی دھماکے متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ شہداءکےلواحقین کےلیےمعاوضےکااعلان کیاگیاہے،شہریوں کی حفاظت کی ذمےداری ریاست کی ہے۔

 انہوں ہزارہ برادری کو یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ شہداء کے لواحقین سے ہمدردی ہے، ملک کے لیے ہر فرقے کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔ہم سب مسلمان ہیں، ہمیں مل کر ایک دوسرےکےتحفظ کےلیےکام کرناچاہیے، کوئٹہ سانحے پر مجھے ذاتی طور پر تکلیف پہنچی ہے کہ انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے رات کو پیغام بھیجا کہ میں آج ہر صورت یہاں پہنچوں، وزیر اعظم خود بھی یہاں ضرور آئیں گے۔

یاد رہے کہ 12 اپریل کو ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکے میں 20 شہید اور 48 زخمی ہو گئے تھے، دھماکے میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا، جاں بحق افراد میں سیکورٹی اہل کار بھی شامل تھے جب کہ 8 شہدا کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے تھا۔

دھماکے کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں نا معلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ دھماکا پلانٹڈ نہیں بلکہ خود کش تھا، جائے وقوعہ سے حملہ آور کے اعضا بھی ملے۔

دھماکے کے بعد ہزارہ کمیونٹی کے افراد احتجاجاً دھرنے پر بیٹھ گئے تھے، جن کا مطالبہ تھا کہ ہزارہ برادری کے خلاف ہونے والے حملوں کو روکا جائے، اور قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔

گزشتہ روز وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی ہزارہ برادری کے دھرنے میں پہنچے تو ان کے ہمراہ وزیر اعلیٰ بلوچستان بھی تھے، اس موقع پر شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ ہزارہ کمیونٹی کی سوچ، فکر اور ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔سب ادارے دن رات ایک کر کے محنت کر رہے ہیں، ہم یہاں سیاست کرنے نہیں آئے، ہم اس معاملے میں تمام تفصیلات عوام کے سامنے رکھیں گے۔

شہریار آفریدی نے یہ بھی کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت ہزارہ کمیونٹی کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف آپ کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ہم آپ کو ہر سطح پر سہولتیں فراہم کریں گے۔

وزیر داخلہ زشہریار آفریدی کی جانب سے واقعے کے ذمہ داروں کو کیفر ِ کردار تک پہنچائے جانے کی یقین دہانی کرائی جانے کے بعد ہزارہ برادری نے چار روز سے جاری اپنا دھرنا ختم کردیا۔

ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کوئٹہ کے دو مختلف علاقوں، مری آباد اور بروری کے علاقے میں ہزارہ ٹاؤن میں آباد ہیں۔ ان پر حملوں کا سلسلہ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سے شروع ہوا، گزشتہ سال جنرل قمر باجوہ نے ہزارہ برادری کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس کے بعد لگ بھگ ایک سال کوئی حملہ نہیں ہوا ، تاہم ہزارہ ٹاؤن میں امن کا ایک سال بھی مکمل نہیں ہوپایا تھا کہ یہ دھماکا ہوگیا۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری