اعلی قیادت سلاخوں کے پیچھے، پارٹی کی نظریں حسین نواز کی طرف اٹھ گئیں


اعلی قیادت سلاخوں کے پیچھے، پارٹی کی نظریں حسین نواز کی طرف اٹھ گئیں

نواز شریف، مریم نواز اور حمزہ شریف کے جیل میں ہونے پر ن لیگ کے تھنک ٹینک نے حسین نواز کو پاکستان آنے کا مشورہ دے دیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سیاسی حلقوں میں نواز شریف، مریم نواز اور حمزہ شریف کے جیل میں ہونے پر حسین نواز کی وطن واپسی کی خبر گردش کرنے لگیں۔

ذرائع کے مطابق ن لیگ کے تھنک ٹینک نے حسین نواز کو پاکستان آنے کا مشورہ دے دیا ہے اور ممکنہ طور پر وہ ستمبر میں پاکستان آسکتے ہیں ۔ حسین نواز کی واپسی کے بارے میں شریف خاندان کے اندر مشاورت جاری ہے۔

حسین نواز پاکستان آنے سے قبل لندن میں ایک پریس کانفرنس کریں گے جس میں انٹرنیشنل میڈیا کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ اس پریس کانفرنس میں وہ خود پر اور اپنے خاندان پر لگنے والے الزامات اور مقدمات کے حوالے سے بات کریں گے۔

خیال رہے کہ 18 اگست کو سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے ’ حسین نواز واپس آﺅ‘ کے نام سے ایک کالم بھی لکھا تھا جس میں انہوں نے حسین نواز سے پاکستان واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔ سہیل وڑائچ نے لکھا تھا کہ ’ ان کے وطن نہ آنے کی جو بھی قانونی، سیاسی اور خاندانی وجوہات تھیں یا ہیں ان کا جواز تھا یا نہیں، مگر اب صورتحال ایسی ہے کہ یہ تمام وجوہات اور جواز رد کرکے بھی حسین نواز کو فوراً واپس آنا چاہئے۔

ان کے والد نواز شریف اور بہن مریم دونوں پابندِ سلاسل ہیں، ایسے میں حسین نواز، لندن، جدہ یا دبئی جہاں کہیں ہیں، ان کا وہاں رہنا نہیں بنتا۔ بہت سے الزامات ایسے ہیں جو حسین نواز پر ہیں اور بالواسطہ سزا ان کے والد اور بہن بھگت رہے ہیں۔ پارک لین کی جائیداد کے مالک ہونے کے آپ دعویدار ہیں، آپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ آپ کے اثاثے اور جائیداد آپ کو اپنے دادا میاں محمد شریف سے براہِ راست ملی ہے۔ ظاہر ہے کہ حسین نواز واپس آئے گا تو گرفتار ہوگا مگر پھر بھی اسے آنا چاہئے اور اپنی قانونی پوزیشن کا دفاع کرنا چاہئے۔

دوسری جانب پارٹی کارکنان میں اس حوالے سے چہ میگوئیاں پائی جا رہی ہیں۔ یقینی طور پر اس وقت ن لیگ پر کڑا وقت ہے اور پارٹی میں قیادت کی کمی کو واضح طور پر محسوس کیا جا رہا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری