مسلم اُمّہ حج پر سعودی اختیار ختم کرکے عالم اسلام پر احسان کرے


مسلم اُمّہ حج پر سعودی اختیار ختم کرکے عالم اسلام پر احسان کرے

ایران کے مہاباد شہر کے اہل سنت امام جعمہ نے گزشتہ سال منیٰ میں ہونے والے دردناک واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں اس حادثے کی کوئی مثال نہیں کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے سے لیکر اب تک اتنا بڑا سانحہ پیش نہیں آیا تھا تاہم اب وقت آن پہنچا ہے کہ مسلم اُمّہ حج پر سعودی اختیار ختم کرکے عالم اسلام پر احسان کرے۔

تنسنیم خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے شہر مہاباد کے امام جمعہ ''ماموستا یحییٰ اسماعیلی'' نے کہا کہ اگر ہم حج اور مکے کی تاریخ کا چھان بین کریں تو گزشتہ سال ہونے والے دردناک واقعے کی طرح کوئی واقعہ نہیں ملتا کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کےزمانہ سے لیکر اب تک اس قسم کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ یہ ایک بے مثال واقعہ ہے حتیٰ کہ صدر اسلام میں بھی حج کے انتظامات نہایت احسن طریقے سے انجام دئے جاتے تھے۔

انہوں نے سانحہ منیٰ کو ایک بہت بڑی مصیبت سے تعبیر کرتےہوئے کہا: منیٰ کا واقعہ یقینی طور پر ایک بہت بڑی مصیبت تھی کیونکہ مهاجران الی‌الله جو حج کی غرض سے مکہ مکرمہ مشرف ہوئے تھے ایک ہی دن میں سعودی حکام کی بدانتظامی کی وجہ سے سات ہزار افراد شہید ہوئے۔ اگر سعودی حکام کو مسلمانوں کی فکر ہوتی اور انتظامات اچھے کرتے تو اتنا دل خراش واقعہ پیش نہ آتا۔

مہاباد شہر کے امام جمعہ نے سعودی حکام کی بد انتظامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف سعودی حکام یمن میں معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام کررہے ہیں تو دوسری طرف اس قسم کے بیہودہ کاموں میں مصروف ہیں یہ سب کچھ ان کی نادانی اور حماقت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حادثے کی وجہ صرف سعودی حکام کی لاپرواہی نہیں تھی کیونکہ سعودی حکام حج کے انتظامات کرنے کا سوچ بھی نہیں رکھتے۔ ان کو خانہ کعبہ اور مسلمانوں کی عظمت کا پتہ تک نہیں ہے، سعودیوں کے لئے صرف اپنی دنیاوی لذتیں اور استعماری طاقتوں کی خشنودی اہم ہے۔

انہوں نے امام خامنہ ای کے فرامین کہ سعودی حکام حج انتظامات کی اہلیت نہیں رکھتے، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبر انقلاب کا یہ جملہ ان کی دوراندیشی اور دانشمندی کی عکاسی کرتا ہے اور مسلم دنیا کوچاہئے کہ اس بات کا خیر مقدم کرتے ہوئے حج کے انتظامات کو شوریٰ یا اسلامی حکومتوں کے سپرد کرے تاکہ احسن طریقے سے مناسک حج انجام پاسکیں۔

انہوں نے ایرانی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ سفارت کاری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ذریعے نہ صرف ایرانی بلکہ دیگر اسلامی ممالک کے شہداء کے حقوق کے لئے کام کریں کیونکہ صرف ایران ہی اس پردرد واقعے کے خلاف آواز اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ البتہ امام خامنہ ای کے خطاب کے بعد عالم اسلام میں کافی حد تک اس مسئلے کے خلاف اور شہداء کے حقوق کے لئے آوازیں بلند ہوئیں ہیں۔

مہاباد کے امام جمعہ نے امام خامنی ای کی فرمودات کہ اس واقعے کی اصل وجہ سعودی حکام کی بدانتظامی ہی ہے، کہا: حاجیوں کی سیکورٹی کے بارے میں سعودی حکام کی غفلت اور بد انتظامی سے اتنا بڑا واقعہ رونما ہوا اگر سعودی حکام کو انسانیت اور مسلمانوں کی فکر ہوتی تو ضرور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے، جب کسی عام آدمی کے پاس بھی کوئی مہمان آتا ہے تو وہ اپنے مہمان کی پذیرائی اور استقبال کرکے مہمانوازی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

اہل سنت کے جید عالم نے  فلسفہ حج اور اس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: فلسفہ حج اور حج کے ارکان میں کچھ اہم نکات موجود ہیں، حاجی حج کا آغاز کرکے جب احرام پہنتا ہے تو اس وقت سے خاص قسم کے مناسک کو انجام دیتا ہے، اگر انسان ان مناسک کے بارے میں مطالعہ کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ حج جو اللہ تعالی اور پیغمبر اکرم ﷺ نے بیان فرمایا تھا، سعودی حکام نے اسے فراموش کردیا ہے۔

امام جمعہ نے  ایام حج میں مشرکین سے اظہار برائت کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتےہوئے کہا: خود پیغمبر اکرم ﷺ کے دور میں اس فریضے پر عمل کیا جاتا تھا حتیٰ پیغمبر اکرم ﷺ نے حضرت علی علیہ السلام کو حکم دیا کہ حج کے موقع پر مشرکین سے بیزاری کا اعلان کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر اسلام میں کفار اور مشرکین، مسلمانوں کو حج کے انجام اور مشرکین سے بیزاری کا اعلان کرنے سے روکتے تھے اور آج سعودی حکام کفار اور مشرکین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مسلمانوں کو حج پر جانے سے روک رہیں ہیں۔

ایران کے اہل سنت برادری کے امام جمعہ نے کہا کہ جس طرح امام راحل اور امام خامنہ ای نے حج کے دوران مشرکین سے بیزاری کا اعلان کرنے کی تاکید کی ہے، اگر مشرکین سے بیزاری کا اعلان نہ ہو تو حج کا مقصد ہی ختم ہوجائے گا کیونکہ حج کے اھداف میں سے ایک ہدف مشرکین کے سامنے مسلمانوں کی طاقت اور اقتدار کا مظاہرہ کرنا ہے لیکن سعودی حکام مشرکین کی خشنودی کی خاطر ایسا کرنے سے منع کرتے ہیں۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری