سیاسی تنازعات کے مابین عوام کی دادرسی کون کرے گا؟


سیاسی تنازعات کے مابین عوام کی دادرسی کون کرے گا؟

کل رات پاکستانی میڈیا میں دن بھر کی خبروں اور تجزیوں کا مطالعہ کررہا تھا، مرحوم استاد امانت علی کا جاوداں ملی نغمہ میرے کانوں میں رس گھول رہا تھا۔۔۔ اے وطن- پاک وطن – پاک وطن، اے میرے پیارے وطن!

خبر رساں ادارے تسنیم کے ڈائریکٹر جناب تقی صادقی صاحب نے اپنے کالم میں ایران اور ایرانی عوام کی امنگوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ اقبال کے خوابوں پر اترتا ہوا پاکستان ہی ایرانیوں کے دلوں کی تمنا ہے۔

انہوں نے اپنے کالم میں پاکستان کے بارے میں اپنے احساسات کا کچھ یوں ذکر کیا ہے؛

یہ نغمہ سنتے سنتے میری توجہ پاکستان کی آزادی کے ایام، علامہ اقبال، قائد اعظم محمدعلی جناح اور تحریک آزادی کے جاں نثاروں کی طرف مبذول ہوگئی۔

کچھ لمحوں کےلئے میں دنیا و ما فیہا سے بے خبر ہوگیا۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میں کسی اور ہی دنیا میں پہنچ گیا ہوں۔ ایک ایرانی ہونے کے ناطے مسلمانوں کی آزادی کا عاشق بن کر قدرت اللہ کے شہاب نامے میں کھویا ہوا تھا۔

ایسا لگ رہا تھا کہ پورے جوش و جذبے کے ساتھ ان کی خطابت کی محفل میں بیٹھا ہوا ہوں اور وہ علامہ اقبال کے ارمانوں کو بیان کر رہے ہیں اور اچانک میرے کان ریڈیو کی طرف متوجہ ہوگئے اور ایک دم آزادی کی خبر فضا میں گھونج اٹھی۔

ہر جگہ جوش و خروش دکھائی دے رہا تھا اور ساری دنیا کی نظریں پاکستان پر ٹکی ہوئی تھیں۔

دنیا کے میڈیا کی شہ سرخیوں میں پاکستان ہی پاکستان دکھائی اور سنائی دے رہا تھا۔

نہ صرف یہ لوگ برطانیہ اور ہندوؤں کے ظلم سے خود کو آزاد کرانا چاہتے تھے بلکہ علامہ اقبال کے خوابوں کی تعبیر بھی چاہتے تھے۔

امت محمدیہ کو تشکیل دینا چاہتے تھے، اسلامی تمدن کو برپا کرکے دائمی بنانا چاہتے تھے۔

متعصب ہندوؤں کے جنون سے مکمل آزادی حاصل کرکے اسلامی حکومت میں سانس لینا ان کی خواہش تھی۔

ان کی آرزو تھی کہ ایک دوسرے کے ساتھ  برادرانہ تعلقات قائم کرکے نئی زندگی جئیں اور استعماری قوتوں کو نئے روپ میں آ کر دوبارہ حکومت کرنے کی اجازت نہ دیں اور مسلمانوں کی عزت و آبرو کے لئے پاکستان بنا کر اپنی زبان، ثقافت اور اسلام کی حفاظت کریں۔

لوگوں نے عہد کیا تھا کہ وطن عزیز اور مملکت خداداد کو اگر کوئی خطرہ لاحق ہوا تو شیعہ – سنی، ہزارہ و بلوچ، پنجابی و سرائیکی، سندھی و پختون، گلگتی و بلتی سب شانہ بشانہ اٹھ کھڑے ہوں گے اور بھر پور طریقے سے دفاع کریں گے۔

استاد امانت علی پورے وجود کے ساتھ یوں پڑھتے ہیں؛

میرے محبوب وطن تجھ پہ اگر جاں ہو نثار

میں یہ سمجھوں گا ٹھکانے لگا سرمایۂ تن

جیسے ہی یہ ملی نغمہ ختم ہوا اور میں مدہوشی کے عالم سے ہوش میں آیا اسی وقت قومی ترانہ  شروع  ہو گیا۔

پاک سرزمین شاد باد       کشور حسین شاد باد

عجیب بات ہے کہ استاد حفیظ جالندھری نے ایک قوم کے سارے ارمانوں کو چند بیت اشعار کے کوزے میں بند کرکے پیش کیا ہے۔

انہوں نے لطیف طبع اور دوراندیشی کے ساتھ زندہ جاوید اشعار کی یوں تخلیق کی ہے کہ میں ایک ایرانی ہونے کی حیثیت سے خود کو کبھی اپنے پاکستانی بھائیوں سے جدا نہ سمجھوں کیونکہ انہوں نے قومی ترانے کو فارسی زبان میں لکھا ہے تاکہ تمام ایرانی پاکستان کے ساتھ محبت و الفت کا رشتہ قائم رکھیں۔

لیکن افسوس کہ اب میرے کمپیوٹر سے ملی نغمے اور قومی ترانے کی آواز نہیں آرہی تھی۔ میں پھر سے پاکستانی ذرائع ابلاغ اور خبروں میں کھو گیا تاکہ پاکستان میں رونما ہونے والے واقعات سے آگاہی حاصل کر لوں کیونکہ اس کے علاوہ میرے پاس کوئی چارہ بھی نہ تھا۔

ڈان، ایکسپریس، جنگ، نوائے وقت، اے آر وائی، ڈیلی پاکستان، اردو پوائنٹ، جیو، آج، دنیا، امت و...کی شہ سرخیاں میری نظروں کے سامنے جگمگا رہی تھیں، یہ سرخیاں مجھے اُن سالوں کے جوش وجذبے سے دور کرتی جارہی تھیں۔ کچھ خبریں ایسی دکھائی دے رہی تھیں جو میرے ارمانوں کو ٹھیس پہنچا رہی تھیں۔

خبریں سیاست دانوں کے تنازعات اور جھگڑوں سے بھری نظر آتی تھیں۔ ہر روز کوئی نہ کوئی بدامنی اور دہشت گردی کی خبر پڑھنے کو ضرور ملتی ہے۔ عالمی میڈیا کو پاکستانی میڈیا سے ایسی ہی خبریں ملتی ہیں جو پاکستان کے مقاصد اور اہداف کے متضاد ہوں۔ اب تو عالمی میڈیا کو بھی عادت سی ہوگئی ہے کہ پاکستانی میڈیا میں پاکستان کے لئے کوئی اچھی خبر ہوتی ہی نہیں ہے۔

ان خبروں کے درمیان لوگوں کی زندگی گم ہو کر رہ جاتی ہے۔ ہاں! کہیں کوئی خبر انسانی زندگی کے بارے میں مل بھی جاتی ہے تو وہ بھی پاکستانیوں کو ملک سے مایوس کرنے والی ہی ہوتی ہیں جیسے؛ 

خواندگی کا عالمی دن، پاکستان میں دو کروڑ بچےتعلیم سے محروم

پاکستان سب سے کم سائنسی تخلیقات کرنے والے ممالک میں سر فہرست۔۔۔ وغیرہ

یہ وہ خبریں ہیں جو قوم کو آگے لےجانے کے بجائے مایوسی کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ ایسی خبریں جو قوم و ملت کے عزم و اتحاد کے عدم پر دلالت کرتی ہیں، ایسی خبریں جو کسی بھی طرح کوئی بھی مشکل کے حل کی راہنمائی نہیں کرتیں، ایسی خبریں جو ملک کے شیعہ، سنی عوام کی خواہشات کی عکاسی نہیں کرتیں۔

میں نے کئی سال پاکستان میں گزارے ہیں۔ وہاں کے لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا رہا ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقوں کا سفر کیا ہے۔ میں سارے پاکستانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ اب میری پاکستانیوں سے ایک خاص لگن ہے۔ یہ سب کچھ اس پاک سرزمین کے مکینوں کے عقائد، ثقافت اور ان کی پاک دل و زبان کی وجہ سے میرے اندر پیدا ہوا ہے۔

میں اس بات کو تسلیم ہی نہیں کرسکتا جو آج کل میرے پاکستانی بھائی اپنے ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس پاک وطن کے بارے میں لکھتے ہیں۔

وہ پاک سرزمین کے مکینوں کی حقائق پر مبنی پاکستانی قوم کی زندگی کی عکاسی کرنے والی خبریں چھاپتے ہی نہیں ہیں۔

ذرائع ابلاغ والے اور تمام سیاست دان  سب جانتے ہیں کہ پاکستان انسانی استعداد اور مادی خزانوں سے مالا مال ملک ہے۔

اگر استعداد کے ظہور کے لئے مواقع اور امکانات فراہم کئے جائیں اور اخلاص کے ساتھ قوم کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دیا جائے تو ہر قسم کے انحرافات کی جڑیں خشک ہو کر ختم ہو جائیں گی۔

اور علامہ اقبال اور قائد اعظم کی امنگوں کے مطابق، یہ ملک آگے بڑھےگا اور مستقبل قریب میں دوبارہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں اچھی اور دلچسپ خبریں دیکھنے کو ملیں گی۔ البتہ میں جانتا ہوں کہ اس کام میں بہت ساری رکاوٹیں موجود ہیں لیکن جس قوم نے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرکے اس ملک کو حاصل کیا ہے وہ ان تمام رکاوٹوں کو عبور کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہی ایران کی آرزو اور تمنا ہے کیونکہ امام خامنہ ای نے علامہ اقبال کے بارے میں فرمایا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران علامہ اقبال کی ارمانوں کی ایک جھلک ہے۔ حقیقت میں ایران کو فخر ہے کہ اس نے علامہ اقبال کے امنگوں کو پورا کیا ہے۔ علامہ اقبال کی امنگوں پر اترتا ہوا پاکستان ہی ایرانیوں کے دلوں کی تمنا ہے۔ ہمیں یقین رکھنا چاہئے کہ بہت جلد علامہ اقبال کی امنگیں پوری ہونگی اور ایک دن ایرانی قوم اپنے پاکستانی بہن بھائیوں سے مل کر پاکستانی قومی ترانہ کا ورد کرے گی۔

پاک سرزمین شاد باد       کشور حسین شاد باد
تو نشان عزم عالیشان       ارض پاکستان
مرکز یقین شاد باد
پاک سرزمین کا نظام     قوت اخوت عوام
قوم ، ملک ، سلطنت       پائندہ تابندہ باد
شاد باد منزل مراد
پرچم ستارہ و هلال       رهبر ترقی و کمال
ترجمان ماضی شان حال       جان استقبال
سایهٔ خدائے ذوالجلال

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری