خطے میں روس، چین، پاکستان اور ایران اتحاد بننے جا رہا ہے


خطے میں روس، چین، پاکستان اور ایران اتحاد بننے جا رہا ہے

پاکستانی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ خطے میں تیزی سے تبدیل ہونے والی صورتحال کے تناظر جیسے پاک چین الائنس، پاک ایران تعلقات اور اسی طرح پاک روس جنگی مشقیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ خطے میں ان چار ممالک پر مشتمل ایک نیا بلاک بننے جارہا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے نے ایسوسی ایٹٹڈ پریس آف پاکستان سے منسلک سینئر صحافی اور تجزیہ نگار حمزہ رحمان ملک سے ایک اہم مکالمہ ترتیب دیا ہے جس کا متن درج ذیل ہے۔

روس نے اپنے فوجی دستے بھیج کر بھارت کے مقابلے میں پاکستان پر اعتماد کیا ہے

تسنیم نیوز:عرصہ دراز کے بعد پاکستان اور روس کی افواج مشترکہ جنگی مشقیں کرنے جارہی ہیں، انڈیا کی تنقید کس بات کی غمازی کرتی ہے؟

حمزہ رحمان ملک: انڈیا پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی یہ کوشش ہے کہ سفارتی امور ہوں یا اقتصادی، پاکستان کو تنہا کیا جائے۔ اسی ایجنڈے کے تحت اس نے سی پیک پر حملہ کیا، کشمیر میں بے گناہ لوگوں کا خون بہایا اور اب جب روس اور پاکستان کے تعلقات استوار ہونے جارہے ہیں، اس میں بھی رخنہ اندازی کی کوشش کی۔ روس پر دباؤ ڈالا گیا کہ آپ پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں نہ کریں۔ اب جب دونوں جانب سے خاموشی ہے تو انڈیا سمجھ بیٹھا ہے کہ ہم نے پاکستان کو ناکام کر دیا ہے لیکن پاکستان کی ملٹری ٹاپ بریس اور ہمارے ڈپلومیٹک کوششوں کا یہ نتیجہ نکلا کہ روس نے پاکستان پر اعتماد کیا اور اپنے فوجی دستے پاکستان بھیجے جو ابھی تک مشترکہ فوجی مشقوں میں مصروف ہیں۔

امریکہ جانتا ہے کہ پاکستان کو مائنس کرکے افغانستان میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لائی جا سکتی

تسنیم نیوز:کیا پاکستانی خارجہ پالیسی میں آنے والے دنوں میں اہم اور بڑی تبدیلی دیکھ رہے ہیں؟

حمزہ رحمان ملک: خارجہ پالیسی یہی ہے جیسی صورتحال ہو۔ اس انداز میں اپنا لائحہ عمل تیارکیا جائے۔ ہر ملک کی اپروچ خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک جیسی ہوتی ہے۔ کوئی ملک آپ کا مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا۔ ایک وقت ایسا تھا جب روس اور پاکستان ایک دوسرے سے بہت دور تھے۔ اب جبکہ علاقائی حالات میں تبدیلی واقعہ ہو رہی ہے تو نئے نئے الائنس بنیں گے۔   اس خطے کے معروضی حالات تبدیل ہو رہے ہیں۔ افغانستان بھی بحالی کی جانب گامزن ہے، وہاں پر روس کے اپنے مفادات ہیں،  امریکہ اور دوسرے ممالک بڑے اچھے طریقے سے جانتے ہیں کہ پاکستان کو مائنس کرکے افغانستان میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لائی جاسکتی۔ امن مذاکرات میں پاکستان معاون کا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس موقع پر جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان اختلافات اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ جنگی ماحول بن چکا ہے۔ روسی افواج کا پاکستان آنا بہت بڑی تبدیلی ہے۔

خطے میں روس، چین، پاکستان اور ایران پر مشتمل ایک نیا اتحاد بننے جا رہا ہے

تسنیم نیوز: پاک روس جنگی مشقوں سے باہم دونوں افواج کی استعداد کار میں کس قسم کے اضافے کی امید ہے اور یہ مشقیں اس خاص موقع پر کی گئی ہیں، اس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟

حمزہ رحمان ملک: پاکستان اور روس کا ماضی میں دفاعی تعاون آپس میں رہا ہے۔ ہمارے پاس دفاعی ساز و سامان، ٹریننگ اور انٹیلی جنس شیئرنگ ایک بڑی حقیقیت ہیں اور اسی طرح روس کی جنگی مہارتیں بھی بڑی حقیقیت ہیں اور خطے میں پروان چڑھنے والے آئندہ ماحول کے تناظر میں کہ جب علاقائی تناظر تبدیل ہو رہا ہے،  چین پاکستان کا الائنس، ایران کا پاکستان کے ساتھ تعلق اور اسی طرح روس کا پاکستان کے ساتھ جنگی مشقیں کرنا، نشاندہی ہے کہ خطے میں ایک نیا بلاک بننے جارہا ہے۔  اس بلاک میں روس، چین، پاکستان اور ایران شامل ہوں گے۔ لازمی بات ہے کہ جب دو ممالک کی افواج مشترکہ جنگی مشقیں کرتی ہیں تو اس دوران انٹیلی جنس شیئرنگ ہوتی ہے۔ انٹیلی جنس ساز و سامان وغیرہ ان سب کی شیئرنگ ہوتی ہے۔ ابھی تو بری افواج مشقیں کر رہی ہیں، یہ بات مزید آگے بڑھے گی۔ دونوں ممالک کی باقی فورسز بھی شامل ہونگیں۔ دونوں ممالک کی افواج کے مابین تعلقات اور استعداد کار میں اضافہ ہوگا۔

انڈیا کا انحصار بھی گوادر پر ہی ہوگا

تسنیم نیوز:سی پیک کا اہم ترین منصوبہ پاک چین تعاون سے جاری ہے، ہندوستان اس منصوبے سے کیوں خائف ہے؟

حمزہ رحمان ملک: سی پیک منصوبے کا بنیادی مقصد اس خطے کو وسطی ایشیا کے ساتھ منسلک کرنا ہے۔ وسطی ایشیائی ریاستوں کا گیٹ وے گوادر ہے۔  گوادر گیٹ وے تک رسائی حاصل کرنے کے روڈ نیٹ ورک کا نام سی پیک ہے۔ یہ منصوبہ سالوں پر نہیں بلکہ کئی دہائیوں پر مشتمل ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق، یہ چالیس سال لے گا۔ روڈ نیٹ ورک کے ساتھ انرجی کے پراجیکٹس بھی شامل ہیں۔ کمیونی کیشن اور ٹرانسپورٹیشن کے پراجیکٹس بھی ہیں۔ اب دو علاقوں کو ملانے والا گیٹ وے کاریڈور ہے۔ اب وہاں بیٹھا ایک بندہ جو ڈیپارٹمنٹ سٹور بھی چلائے گا، وہ بھی اس سے اچھی کمائی کرے گا۔ پاکستان خوش قسمتی سے ایسی جغرافیائی پوزیشن پر واقع ہے جو مختلف خطوں کو جوڑنے کا کام کر رہی ہے۔ یہ دنیا کا مختصر ترین روٹ ہے۔ انڈیا کا انحصار بھی گوادر پر ہی ہوگا۔ اگر وہ اپنی تجارت گوادر سے نہ بھی کرے لیکن اس کی بندرگاہ سے جو ٹریڈ ہو کر آئے گی، اس کو ٹرانزٹ ٹریڈ گوادر ہی دے گا۔ تو اسی وجہ سے انڈیا اس پراجیکٹس سے خوفزدہ ہے۔ اس نے چین اور ایران کو اس پراجیکٹ کے خلاف کرنے کی کوشش کی۔ پاک ایران پائپ لائن ہو یا تاپی گیس، ان دونوں میں انڈیا نے رخنہ اندازی کی ہے۔

ایران کی شمولیت سے سی پیک منصوبہ مزید بہتر انداز میں آگے بڑھ سکے گا

تسنیم نیوز:حال ہی میں ایران نے سی پیک میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے، اس خواہش کو پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے والوں کو کیسے دیکھنا چاہیے؟

حمزہ رحمان ملک: ایران ہمارا برادر اسلامی ملک ہے۔ اس کے ساتھ ہمارے انتہائی دیرینہ تعلقات ہیں جو بعض مواقع پر تیسرے ہاتھ کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ سی پیک منصوبے میں ایران کی شمولیت سے یہ منصوبہ مزید بہتر انداز میں آگے بڑھ سکے گا، کسی دوسرے ملک کو ایران کے قریب آکر پاکستان کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کرنے کا موقع بھی نہیں مل سکے گا۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری