بھارتی جارحیت کو روکا جائے/ مذہبی رہنماؤں کیخلاف کاروائیاں کرکے مودی سے دوستی نبھائی جارہی ہے


بھارتی جارحیت کو روکا جائے/ مذہبی رہنماؤں کیخلاف کاروائیاں کرکے مودی سے دوستی نبھائی جارہی ہے

دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی قائدین نے مذہبی رہنماؤں کیخلاف کارروائیوں کو اسلام آباد کی مودی سرکار سے دوستی قرار دیا اور کہا کہ حکومت پاکستان بھارتی جارحیت کو روکنے کیلئے مضبوط خارجہ پالیسی ترتیب دے اور باقاعدہ طور پر ملک کا وزیر خارجہ مقرر کرے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی قائدین نے مودی سرکار کی جارحیت کے خلاف پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں تمام رہنماؤں نے شرکت کی۔

دفاع پاکستان کونسل کے مرکزی قائدین نے اس موقع پر کہا کہ حکومت پاکستان مودی سرکار کی جارحیت روکنے کیلئے مضبوط خارجہ پالیسی ترتیب دے اور باقاعدہ طور پر ملک کا وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔

کشمیریوں کی لازوال قربانیوں پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ دفاع پاکستان کونسل مظلوم کشمیریوں کی ہرممکن مدد و حمایت جاری رکھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے دھرنے میں شرکت کے حوالہ سے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا۔ ا یسی خبریں ذہنی اختراع ہیں۔

28اکتوبر کو اسلام آباد میں شہدائے اسلام و دفاع پاکستان کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین شرکت کریں گے۔ 6نومبر کو میر پور میں ایک بڑی شہدائے جموں کانفرنس کا انعقاد کرکے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے دنیا کو مضبوط پیغام دیا جائے گا۔

حافظ محمد سعید کیخلاف حکومتی اقدامات سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو نقصان اور بھارت و امریکہ کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

مولانا محمد احمد لدھیانوی و دیگر رہنماؤں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

یہ عدالت سے ماورا اقدام اور کسی پاکستانی کی شہریت منسوخ کرنے کے مترادف ہے۔ کسی شہری کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا پاکستانی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

ان خیالات کا اظہار دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق، پروفیسر حافظ محمد سعید، مولانا محمد احمد لدھیانوی، لیاقت بلوچ، مولانا فضل الرحمن خلیل، مولانا محمد اویس نورانی، اجمل خاں وزیر، حافظ عبدالغفار روپڑی، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، عبداللہ گل، قاری یعقوب شیخ، سید یوسف شاہ و دیگر نے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پریس کانفرنس سے قبل جامعہ خالد بن ولید اسلام آباد میں مولانا سمیع الحق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کردہ اعلامیہ بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ اجلاس میں سینیٹر سراج الحق، مولانا حامد الحق، محمد یحییٰ مجاہد و دیگر نے بھی شرکت کی۔

دفاع پاکستان کونسل کے قائدین نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل فرقہ واریت اور تشدد سے پاک فورم ہے۔ اس پلیٹ فارم پر سب جماعتیں متحد ہیں۔ ہم اس ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدو ں کا تحفظ اور اسے بیرونی مداخلت سے پاک چاہتے ہیں۔ یہ ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے۔ بیرونی قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہیں۔ پاکستان حالت جنگ میں ہے۔ محب وطن لیڈروں کیخلاف کاروائیاں کر کے مودی سے دوستی نبھائی جارہی ہے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم اسلام و پاکستان کے ساتھ ہیں یا بھارت سرکار کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی نیٹو سپلائی کیخلاف زبردست تحریک چلائی۔ اب بھی دفاع پاکستان کی جدوجہد کیلئے ملک گیر سطح پر پروگراموں کا انعقاد کریں گے۔ میڈیا حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دفاع پاکستان کی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دے۔ ملک کا استحکام قرآن و سنت کے نافذ کئے بغیر ممکن نہیں ہے۔ وطن عزیز پاکستان کا دفاع ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام دشمن قوتیں پاک چین دوستی میں دراڑیں ڈالنا چاہتی ہیں لیکن دشمن کی یہ سازشیں انشاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گی۔

دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے متفقہ اعلامیہ بھی پڑھ کر سنایا جس میں حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، شبیر احمدشاہ، سیدہ آسیہ اندرابی، ڈاکٹر محمد قاسم و دیگر قائدین کی نظربندیوں اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔

اسی طرح افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کو انسانی حقوق کا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں سنگدلی سے کام نہ لیا جائے۔ حکومت امریکہ و بھارت کی خوشنودی کیلئے افغان عوام کو اپنا مخالف نہ بنائے۔ پاکستان نے انصار کا کردار ادا کرتے ہوئے مہاجرین کی بھرپور خدمت کی ہے۔ افغان عوام پاکستان کے بااعتماد دینی بھائی ہیں اور پاکستان کو اپنا بہترین دوست سمجھتے ہیں۔ ہمیں ان کے اعتماد پر پورا اترنا چاہیے۔ وطن عزیز پاکستان کے اسلامی نظریہ کا تحفظ قیام پاکستان کے مقاصد میں شامل ہے۔ یہاں مساجد و مدارس اور علماء کیخلاف کاروائیاں ملک دشمنی اور قرآن و سنت کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ شیڈول فور کے نام پر علماء اور مذہبی قائدین کیخلاف اقدامات اٹھا کر انہیں ان کے آئینی حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔ اس سلسلہ میں کونسل سینئر وکلاء سے مشورہ کے بعد سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

دفاع پاکستان کونسل کے اجلاس میں اس امر کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ تمام دینی و سیاسی جماعتوں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے اور ہمارا نقطہ نظر طے شدہ ہے۔ ہمارا ہدف اسلامی نظریہ کا تحفظ، ملک کا دفاع اور عوامی حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔ اس لئے کرپشن کے خاتمے کیلئے ملک میں جاری ہر جدوجہد کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری