پاکستانی زائرین کا کربلا تک دشوار گزار سفر/ پاکستان میں دہشت گردی کا خوف اور ایرانیوں کی مہمان نوازی


پاکستانی زائرین کا کربلا تک دشوار گزار سفر/ پاکستان میں دہشت گردی کا خوف اور ایرانیوں کی مہمان نوازی

پاکستانی زائرین کی کثیر تعداد امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی خاطر ہر سال اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں، لیکن ان جانی قربانیوں کے باوجود بھی وہ حاضر ہیں کہ ارباب دو عالم کی درگاہ پر حاضری دینے کے لئے داعش، طالبان اور لشکر جھنگوی جیسے دہشت گرد گروہ جو ہمیشہ کے لئے ان کے راستوں میں رکاوٹ ہیں، کو نظر انداز کر کے کربلا پہنچ جائیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی زائرین کم سے کم 1500 کلومیٹر کا فاصلہ اپنے ہی ملک کے اندر دہشت گردوں کی وجہ سے خوفزدہ ہو کر طے کرتے ہیں اور ایران سرحد پر پہنچ جاتے ہیں۔

قارئین گزشتہ سالوں میں کوئٹہ سے تفتان بارڈر تک 10 گھنٹے سفر کے دوران زائرین امام حسین علیہ السلام پر مختلف قسم کے دہشت گرد حملوں سے آگاہ ہوں گے جہاں دسیوں شیعہ مسلمانوں کو بلا وجہ شہید کر دیا جاتا ہے۔

دہشت گردوں کے خام خیال کے مطابق، اس طرح کی کارروائیوں سے وہ لوگوں کو آئمہ اطہار علیہم السلام کے روضوں تک جانے سے روک پائیں گے جبکہ ایسا ہرگز ممکن نہیں ہے کیونکہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ دنیا کی ظالم و جابر حکومتوں نے اس سے بھی زیادہ سخت حالات پیدا کئے جس کے باوجود عاشقان حسین علیہ السلام کربلا کا رخ کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ لوگوں نے اپنی جانیں تک قربان کیں اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

دہشت گرد شاید اس حقیقت سے لاعلم ہیں کہ جو بھی شخص راہ  امام حسین علیہ السلام میں نکلتا ہے اسے اپنی جان کی پرواہ نہیں ہوتی، وہ گھر سے ہی کلمہ طیبہ پڑھ کر نکلتا ہے اور اس قسم کی کارستانیاں حسینی کاروان کے حوصلے کو پست نہیں کرسکتیں تاہم عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتی ہیں اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

پاکستانی زائرین اس طویل سفر کے دوران ہر پل دہشت گردوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کے انتظار میں ہوتے ہیں یہاں تک کہ تفتان بارڈر پہنچ جاتے ہیں۔

یہ زائرین سرحد عبور کرکے تھوڑے سے قیام کے بعد اپنا رخت سفر باندھ لیتے ہیں کیونکہ وہ شدت کے ساتھ اربعین مارچ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین ہوتے ہیں۔

رواں سال پاکستانی زائرین کی تعداد میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ سیستان و بلوچستان میں مرکزی اربعین کمیٹی کی تشکیل سے ان کو سکون کا سانس لینے کا موقع بھی ملا ہے۔

ایران کے مرکزی اربعین کمیٹی کے کم سے کم 500 کارکن پاکستانی زائرین کی خدمت کرنے کے لئے تعینات کر دئے گئے ہیں۔

پاکستانی زائرین کا اربعین کے موقع پر ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان سے عبور کرنے کے ساتھ ہی اس صوبے کی فضا بھی بدل جاتی ہے۔

لیکن رواں سال ان کی موجودگی ماضی سے مختلف ہے کیوںکہ عشق اہلبیت علیہم السلام سے سرشار نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے عراق کی جانب روان دواں پاکستانی زائرین کی خدمت کی غرض سے سیستان و بلوچستان کی یونیورسٹیوں سے رضاکار طلبا پر مشتمل اربعین سٹوڈنٹ کمیٹی بھی بنائی ہے جو ہمہ وقت زائرین کی خدمت میں حاضر ہے۔

اربعین کمیٹی کے سیکرٹری رضا بختیاری نے کہا ہے کہ یہ کمیٹی کربلا جانے والے زائرین کی خدمت کے لئے مکمل طور پر سیستان و بلوچستان میں عوامی سطح پر وجود میں آئی ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری