امریکہ سفارتی آداب بھول کر ایران دشمنی میں اندھا ہو گیا


امریکہ سفارتی آداب بھول کر ایران دشمنی میں اندھا ہو گیا

ایران کی دشمنی میں امریکہ اس قدر آگے نکل گیا ہے کہ ایئرپورٹ پر ناروے کے سابق وزیراعظم کو صرف اس لئے روک لیا گیا کہ انہوں نے 3 سال قبل ایران کا دورہ کیا تھا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، امریکی ایئرپورٹ حکام نے دو بار ناروے کے وزیر اعظم رہنے والے جیل مونو بونووک کو صرف اس بات پر ایک گھنٹہ تک ایئر پورٹ پر روکے رکھا کہ انہوں نے تین سال پہلے ایران کا دورہ کیا تھا۔

ان سے نہ صرف 20 منٹ تک پوچھ گچھ کی گئی بلکہ انہیں ایک گھنٹے تک ایئرپورٹ سے جانے بھی نہیں دیا گیا۔

بعد ازاں انہوں نے نارویجن ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ایئر پورٹ حکام نے صرف اس وجہ سے ان سے تفتیش کی کیونکہ انہوں نے تین سال پہلے ایران کا دورہ کیا تھا اور ان کے پاسپورٹ پر ایران کی مہر لگی ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ ناروے کے سابق وزیر اعظم جیل مونو بونووک امریکی صدر کے حلف اٹھانے کے بعد منعقد کیے جانے والے دعائیہ ناشتے میں شرکت کیلئے امریکہ پہنچے تھے، اس ناشتے میں دنیا بھر سے لیڈرز اور مذہبی رہنما شریک ہوتے ہیں۔

دنیا بھر میں ایک قاعدہ ہے کہ بدترین دشمن ملک کے رہنما کو بھی اپنے ملک میں پورے احترام سے خوش آمدید کہا جاتا ہے، جس کو سفارتی آداب کہا جاتا ہے۔

امریکہ نے کسی دشمن ملک کے رہنما کا احترام تو کیا کرنا تھا، ناروے میں 2 مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہونے والے سابق وزیر اعظم جیل مونو بونووک کو روک کر صرف اس لئے پوچھ گچھ کی گئی کیونکہ انہوں نے 3 سال قبل ایران کا دورہ کیا تھا۔

لیکن 5 سال کے بچے کو ایرانی ہونے کی پاداش میں کئی گھنٹے ہتھکڑیاں لگانے والی انتظامیہ سے اور توقع بھی کیا کی جا سکتی ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری