کرم ایجسنی، پاراچنار کو کیسے پُرامن بنائیں؟


کرم ایجسنی، پاراچنار کو کیسے پُرامن بنائیں؟

ایکیسویں صدی میں لڑنے کے انداز بدل گئے ہیں اس لئے ہم نے بھی طریقہ کار بدلا ہے۔ جو لوگ اپنے آپ کو وقت کیساتھ نہیں بدلنا چاہتے وہ تاریخ کا حصہ بن جاتے اور جو وقت کے تغیر و تبدل کیساتھ اپنے آپ کو ڈھلنے کی کوشش کرتے ہیں وہ زندہ رہتے ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: جمعہ 31 مارچ 2017 کو پارچنار شہر کے مصروف ترین روڈ پر خودکش دھماکہ ہوا جس میں 24 افراد شہید اور 100 زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ مرکزی امام بارگاہ کے باب النساء کے بالکل سامنے ہوا اور سبزی منڈی دھماکے کہ زخم ابھی تازہ تھے کہ پاراچنار میں ایک دفعہ پھر خون بہایا گیا۔ یہ پہلی بار نہیں کہ کرم ایجسنی کے شیعہ مکتب فکر رکھنے والے پشتونوں کو خون میں نہلایا گیا ہو۔

کرم ایجسنی عموماً اور پاراچنار خصوصاً دہشتگردی کا نشانہ بن رہا ہے جس کے سدِ باب کیلئے نہ قبائلیوں نے خود کوئی پلان بنایا ہے اور نہ ہی حکومت دہشتگرد تنظیموں کو کرم ایجنسی اور پارچنار شہر میں بم دھماکوں روک پائی ہے۔ اس کالم میں نشادہی کی کوشش کی جائے گی، باقی ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس دہشتگردی سے نجات پانے کا طریقہ کار طے کریں۔ بیانیہ واضح کریں اور اسٹیبلشمنٹ میں موجود کالی بھیڑیں نکال باہر کریں۔ فوجی اسٹیبلشمٹ ضیاالحقی سنڈروم سےنکل آئیں۔

کب یہ ظلم کا سورج غروب ہوگا؟

کب تک ہم بچوں، عورتوں، جوانوں، بوڑھوں کی بارود سے جھلستی لاشیں اُٹھاتے رہیں گے؟

کب تک ہم آدھے جسم دفن کرتے رہیں گے؟

آخر کب تک؟ کوئی تو بتائے؟

حکومت کی مجرمانہ بے حسی اس سے واضح ہے کہ پندرہ سالوں سے جنگ جاری ہے لیکن دہشتگردوں کے خلاف متفقہ بیانیہ سامنے نہیں آ سکا۔ علماء حق کو پاکستان میں بولنے کا حق ہے اور نہ رہنے کا، جاوید غامدی جیسے سکالر اور طاہر القادری جیسے بلند پایہ عالم دین سے دہشتگردوں کے خلاف بیانیہ تیار کرنے کی بجائے طالبان کے باپ سمجھنے والے سمیع الحق کے ذریعے مذاکرات کئے جاتے رہے ہیں۔

حالت یہ کہ موجودہ وزیرداخلہ طالبان لیڈر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت پر ان کی بیوہ کی طرح رو رہا تھا اور ایک مہینے تک سوگ منایا! نوازشریف کے اُسامہ بن لادن سے لیکر ممالک کیساتھ تعلقات ڈھکے چھپے نہیں۔

دیوبندیوں کی اکثریت اچھے لوگ ہیں اور بہت سارے دوست بھی ہیں، سلفیوں میں بھی اچھے لوگ دیکھے ہیں اور وہابیوں میں بھی اچھے لوگ ہونگے لیکن حقیقت یہ ہے کہ مسجد، امام بارگاہ، چرچ، مندر اور سیناگاک کے اندر اور باہر دیوبندی، سلفی اور وہابی ہی پھٹتے ہیں۔

پاراچنار خودکش دھماکہ بھی دیوبندی نے کیا ہے اس کا تعلق بھی دیوبندی دہشتگرد گروپ سے ہے اور اعلان کرکے ذمہ داری بھی قبول کی ہے، وہ سب کو پتہ ہے۔ لیکن مشکل یہ کہ حکومت ایف آئی آر نامعلوم افراد اور نامعلوم تنظیموں کیخلاف درج کرتی ہے اور اس کی بھی وجہ ہے اور وہ وجہ یہ ہے کہ دیوبندی اسٹیبلشمنٹ اتنا طاقتور ہے کہ مجال ہے کوئی وزیراعظم یا آرمی چیف ان کے خلاف منہ کھولیں! ثبوت کے طور پر آپ کو موجودہ آرمی چیف کے خلاف ایک ویڈیو پیش کر سکتا ہوں جس میں ایک وہابی مولوی جنرل باجوہ کے خلاف من گھڑت پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ باجوہ صاحب قادیانی (احمدی) ہے اور یہ اسلامی فوج کے سپہ سالار بننے کا اہل نہیں کیونکہ یہ کافر ہے۔ اب اس کے بعد باجوہ صاحب آرمی چیف بنتا ہے اور وہابی مولوی کے خلاف رپورٹ ان کے سامنے رکھا جاتا ہے لیکن اس مولوی کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، سننے میں آیا کہ چیف صاحب نے معاف کیا ہے۔

دوسری مثال مولوی سمیع الحق دیوبندی کی ہے۔ بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کی سازش اس کے مدرسہ حقانیہ میں ہوئی، بندے وہیں سے نکل کر پنڈی گئے اور بے نظیر بھٹو کو شہید کردیا! اس سے بڑھ کر ملا عمر اور بیت اللہ محسود سمیت طالبان کے اکثر لیڈرز اور کارکن مدرسہ حقانیہ سے پڑھے ہوئے ہیں۔ مجال ہے کہ کوئی سمیع الحق یا مدرسہ حقانیہ کا نام لیں!

مفتی نعیم دیوبندی اور ان کی جامعہ بنوریہ جس کے دہشتگرد کیا خودکش بمبار پکڑے گئے ہیں۔

اسی طرح طاہر اشرفی! دہشتگرد تنظیم سپاہ صحابہ کا سیکریٹری جنرل رہا، پاکستان علماء کونسل کے چھتری تلے چُھپ کر لیبیا، جرمنی اور امریکہ سمیت عرب ممالک سے لاکھوں ڈالر لئے ہیں، اس کا بھائی معاویہ قادیانیوں کا قاتل ہے اور انہی الزامات پر پاکستان علماء کونسل نے برطرف کرکے پھر دہشتگرد تنظیم سپاہ صحابہ کی طرف گیا ہے اور اب محمد احمد لدھیانوی کو پاک صاف کرکے امن کا سفیر بنانے کی مشن پر ہے! مجال ہے کوئی ایف آئی اے یا دیگر نمبر ون ایجنسیاں ان کیخلاف کارروائی کریں!

پاراچنار خودکش دھماکہ بھی دیوبندی نے کیا ہے اس کا تعلق بھی دیوبندی دہشتگرد گروپ سے ہے اور اعلان کرکے ذمہ داری بھی قبول کی ہے، وہ سب کو پتہ ہے۔ کوئی ایک مہینہ پہلے گاؤں بوشہرہ میں ایجنسیوں نے ریڈ کیا اور ایک سپاہ صحابہ کا ایک دہشتگرد اُٹھایا، حوالدار بخت جمال بنگش نے سر توڑ کوشش کی کہ بندے کو رہا کریں لیکن بندے کو اسلام آباد پہنچایا گیا تھا جس کی رہائی پشاور میں کسی کے بس کی بات نہیں رہی تھی۔ اس کے بعد حکومت نے دو الرٹ جاری کئے کہ پاراچنار سے ملحقہ مزار علامہ محمد نواز عرفانی شہید، پاراچنار شہر اور زیڑان علی زیارت پر دہشتگردی کی کارروائی منظم کی گئی ہے۔ اب وہ شخص کون تھا وہ آپ کو کوئی نہیں بتائے گا لیکن وہ شخص کالعدم دہشتگرد گروپ سپاہ صحابہ کا ماسٹر مائنڈ بتایا جاتا ہے جو پاراچنار سے لیکر کوہاٹ تک صرف شیعہ مساجد و امام بارگاہوں کو ٹارگٹ کرکے شیعہ نسل کشی کو مزید تیز کرنا چاہتا تھا جو کہ حالیہ دہشتگردی سے صاف نظر آ رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاراچنار میں بارود بھری گاڑی مقبل علاقے سے داخل ہوئی جس کے تانے بانے مقبل علاقے کے غوزگڑی میں مدرسہ تعلیم القرآن سے ملنے کی مصدقہ اطلاعات ہیں اور اس مدرسہ کو 15-2014 میں پولیٹیکل انتظامیہ اور فاٹا سیکرٹریٹ کی طرف سے ایک میلن روپے فراہم کئے گئے اور تری مینگل میں موجود مدرسہ حنفیہ کو بھی ایک میلن روپے فراہم کئے گئے۔

کچھ عرصہ قبل مقبل سے ایک بارود بھری گاڑی پاراچنار منتقل کرتے ہوئے راستے میں ہی پھٹ گئی تھی جس میں دو افراد زخمی بتائے جا رہے تھے تاہم اس کی کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔ طالبان کا ایک ٹریننگ کیمپ بھی عرصہ دراز سے قائم ہے جو القاعدہ، طالبان اور داعش کیلئے مقامی جوان بھرتی کرکے افغانستان، یمن، شام اور عراق بھیجنے میں بھی ملوث ہیں۔

جہاد کشمیر اور جماعت اسلامی و جماعت الدعوة کے ہیرو میجر مست گل جو پہلے لشکر طیبہ کیساتھ کشمیر میں جہاد کرتے رہے، اب دولت اسلامیہ اور داعش کیساتھ مل کر کرم ایجسنی و فاٹا میں مصروف جہاد ہوا ہے جو پاراچنار بم دھماکوں سمیت پاکستان فوج کے اہلکاروں کے قتل میں بھی ملوث رہاہے۔

کرم ایجسنی میں دہشتگردوں کا ایک اور گروپ جو پیواڑ اور شلوزان کے پہاڑی علاقوں میں تورہ بورہ کے دوسری طرف عرصہ دراز سے سرگرم عمل ہے اور چند سال پہلے خیواص پر لشکر کشی کرکے سو سے زیادہ افراد کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کرچکا ہے جبکہ امام بارگاہ سمیت سینکڑوں گھر مکمل یا جزوی طور پر نذر آتش کئے گئے تھے۔

تیسرا فرنٹ بوڑکی اور خرلاچی ہے جہاں سرحد کے اس پار دہشتگردوں کے کیمپس ضیاالحق کے زمانے سے قائم ہیں جنہوں اتوار کے رات شنگک، کچکینہ اور دیگر علاقوں میں میزائل فائر کرکے خوف و ہراس پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔

ایک اور فرنٹ کڑمان اور زیڑان کی طرف بھی ہے جو وقتاً فوقتاً کڑمان اور زیڑان سے لیکر جالندھر علاقوں تک میزائلوں کی بارش کرتے رہے ہیں، یہ علاقہ غیر سمجھے جانے والے سینٹرل کرم کا حصہ ہے اور طالبان کے حکیم اللہ نے یہاں مضبوط نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ یہاں دینی مدارس طالبان اور داعش کا نظریہ رکھتے ہیں اور اب بھی ملا عمر کو امیرالمومنین سمجھتے ہیں۔

دہشتگردوں کا بظاہر یہ مقامی گروپ، دراصل بین الاقوامی دہشتگرد تنظیموں سے منسلک ہے اور اس کی سرغنہ کالعدم دہشتگرد سپاہ صحابہ کے بدنام زمانہ عید نظر منگل اور پشت پناہی بخت جمال بنگش کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ اہل سنت والجماعت، سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، طالبان، دولت اسلامیہ یعنی داعش اور القاعدہ سمیت سارے دہشتگرد شیعہ نسل کشی کے ایک نقطے پر متفق ہیں اور شیعہ مکتبہِ فکر کیخلاف مل کر لڑ رہے ہیں۔ یہ دہشتگرد گروپ شیعہ مکتبہِ فکر کو مشرک اور مرتد سمجھتے اسلئے اسے کافر کہتے ہیں لیکن سب سے تباہ کن نظریہ یہ کہ شیعوں کو واجب القتل سمجھتے ہیں، ان دہشتگردوں کو پڑھایا جاتا ہے کہ اگر حکومت پاکستان شیعہ آبادی کو ختم نہیں کرتی تو ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ بندوق، بارود، چاقو اور جو جو قتل کے آلات میسر آئے شیعوں کا قتل کریں اور جنت کا ٹکٹ حاصل کریں۔

اب ایسے ماحول میں پاراچنار میں اگر دس دھماکے ہوتے ہیں تو اسے کم سمجھنا چاہئیے! پاراچنار کو تو جہنم بنانے کا پورا پلان عرصہ دراز سے تیار ہے اور عمل بھی جاری ہے۔

لیکن

کسی کو یہ پتہ نہیں کہ کرم ایجنسی میں طوری بنگش قومیں تقریباً پانچ سو سال سے آباد ہیں طوری بنگش قوم ناقابل شکست رہا ہے اور ظالم چاہے کوئی کتنا طاقتور کیوں نا ہو، وہ اپنا دشمن جانتے ہیں اور اس سے لڑنا بھی جانتے ہیں۔

ایکیسویں صدی میں لڑنے کے انداز بدل گئے ہیں اس لئے ہم نے بھی طریقہ کار بدلا ہے۔ جو لوگ اپنے آپ کو وقت کیساتھ نہیں بدلنا چاہتے وہ تاریخ کا حصہ بن جاتے اور جو وقت کے تغیر و تبدل کیساتھ اپنے آپ کو ڈھلنے کی کوشش کرتے ہیں وہ زندہ رہتے ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

اب ہم پہلے سے زیادہ متحد ہیں اور اسکا مظاہرہ سب نے دیکھ لیا ہے، پیش امام آغا فدا حسین مظاہری اور آغا سید عابد حسین الحسینی نے احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کرکے ایک معرکہ سر کیا ہے اب سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ اپنے کئے گئے وعدوں پر عمل کرائیں۔

اور حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ کرم ایجسنی اور پاراچنار شہر کی تحفظ یقینی بنائیں جو افسر نااہل ثابت ہوئے انہیں برطرف کرکے انکوائری کریں ورنہ یہ نااہل حکمران بن کر ملک کا بیڑہ غرق کرنے میں کسر نہیں چھوڑیں گے۔

مشران سے کئے گئے وعدے پورے کریں۔ شہدا اور زخمیوں کو دیگر پاکستان کے برابر شہری سمجھ کر امدادی پیکیج بیس لاکھ اور زخمیوں کو پانچ لاکھ تک بڑھا دیں۔

کرم ملیشیا جو ضیاالحق کے وقت دوسرے علاقوں میں بھیجا گیا تھا واپس کردیں یا نئی بھرتی کرکے چار ونگ تک بڑھائیں جو ابھی میرے خیال میں ایک ونگ ہے۔ اور اس میں سب قبیلوں کے اہلکار بھرتی کریں، طوری، بنگش، مقبل، مینگل اور بہت سارے دوسرے۔ جو اپنے اپنے علاقوں کا تحفظ یقیناً کریں گے۔

نوٹ: زیر نظر مضمون مصنف نے اپنے نقطہ نظر سے لکھا ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے، تو قلم اٹھائیں اور اپنے ہی الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں ای میل ایڈریس: tasnimnewsurdu@gmail.com آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری