پاک سرزمین سے ایران کے خلاف ہونے والی دہشت گردی پر ایران کا شدید رد عمل اور اس پر بعض لوگوں کا متعصبانہ موقف


پاک سرزمین سے ایران کے خلاف ہونے والی دہشت گردی پر ایران کا شدید رد عمل اور اس پر بعض لوگوں کا متعصبانہ موقف

بعض بے بصیرت افراد نےپاکستان کی سرزمین سے ایران کے اندر ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے رد عمل میں دہشت گردوں کے خلاف سامنے آنے والے بیان کو پاکستان کے خلاف سمجھا اور اس پر ایک رد عمل دیا ہے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: بعض بے بصیرت افراد نےپاکستان کی سرزمین سے ایران کے اندر ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے رد عمل میں دہشت گردوں کے خلاف سامنے آنے والے بیان کو پاکستان کے خلاف سمجھا اور اس پر ایک رد عمل دیا ہے۔

اس لئے پھلے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے چلنے والے ایک اور بیان کو پڑھئے اور اس کے بعد ٹھنڈے دل اور غیر جانبدارانہ انداز میں تجزیہ کیجیے کہ کیا واقعی ایران ہمارا دشمن ہے یا ہمارا کوئی اور مشترکہ دشمن کئی دہائیوں سے ہمارے اور ایران کے درمیان تعلقات کو دشمنی میں تبدیل کرنے اور دونوں ممالک کے مابین پرامن ترین طویل بارڈر کو ایران اور ہمارے وطن عزیز کے لئے غیر محفوظ بنانے کے لئے ہردم مصروف عمل ہے ؟

اور اس صورت حال میں ہمیں اپنے مشترکہ دشمنوں کو پہچاننا چاہئے یا اس موضوع کو امت مسلمہ کے اختلاف کا ذریعہ بنانا چاہیے ؟؟؟

اب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے اس نکتہ نظر کو پڑھئے!!!

حقیقی دشمن اور دوست کی پہچان

اگر یہ ہمارے ساتھ ہوتا تو ہم اور ہمارا میڈیا کیا کرتا؟ ملاحظہ کریں

کیا یہ بہت عجیب بات نہیں کہ پاک ایران سرحد پر پاکستان کی حدود سے چند دہشتگرد داخل ہوتے ہیں 10 ایرانی سولجرز کو قتل کردیتے ہیں، نہ ایرانی میڈیا نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا، نہ یہ کہا کہ پاکستان امریکہ کیساتھ ملکر ایران کی داخلی سلامتی کیخلاف سازشیں کر رہا ہے، نہ خصوصی ٹاک شوز ہوئے، نہ کوئی ٹوئٹ سامنے آیا، نہ ہی کلبھوشن یادیو جیسا کوئی کردار سامنے لایا گیا، نہ ہی کسی کالعدم سپاہ صحابہ جیسی جماعت نے تہران کی سڑکوں پر مردہ باد کے نعرے لگائے، نہ ہی پرچم جلائے گئے،  نہ ہی پاکستان کی قیادت کے بارے میں تکفیری نعرے لگائے گئے۔ بس ایرانی وزیرخارجہ خاموشی سے پاکستان آئے، ملاقاتیں کیں اور اپنے تحفظات کا بہترین اور دوستانہ انداز میں اظہار کیا۔

اس معاملے پر جوادظریف نے ایران پہنچ کر نہ تو پاکستان کیخلاف بڑھکیں لگائیں اور نہ ہی پاکستان پرایسا حرف اٹھایا جس سے دو برادر اسلامی ملکوں کے تعلقات پر کوئی سوال اٹھتا ہو۔

دوسری جانب دو ہی دن قبل افغان باڈر پر پاکستانی شہریوں پر افغان فورسز نے فائر کھول کردیا اور 10 پاکستانیوں کو شہید اور 40 سے زائد شہریوں کو زخمی کردیا۔ حد تو ہے کہ اسلام آباد کی سڑکوں پر ایران مردہ باد کے نعرے لگانے والی تکفیری جماعتیں اس معاملے پر بے ہوشی کے عالم میں غش کھائے ہوئے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔

* چند اور  نمونے:

لاہور میں تکفیریوں نے ایرانی سفیر کو شہید کیا لیکن کسی ایرانی دانشور نے ہمارے خلاف کوئی غلط زبان استعمال نہیں کی.

ملتان میں ایرانی ڈائریکٹر خانہ فرہنگ اور پورا عملہ ماردیا گیا۔

کراچی میں کئی ایرانی انجنیئرز جو کلفٹن میں پل ( بریج) تعمیر کررہے تھے، تعمیرات کے دوران ماردئے گئے۔

اسلام آباد میں ایرانی ایئر فورس کیڈٹس کی پوری بس کو اڑا دیا گیا۔

تفتان بارڈر پر آئے دن ایرانی فوجی پاکستان میں بیٹھے اسرائیلی اور امریکی ایجنٹوں کے ہاتهوں مارے جاتے ہیں جن کی تعداد اب تک سینکڑوں میں پہنچ گئی ہے۔

 بے شمار ایرانی سیاحوں (tourists) اور تاجروں کا پاک سرزمین پر دہشت گردوں کے ہا تهوں قتل.....سب کو یاد ہے۔

لاہور میں خانہ فرھنگ کی عمارت کو ہمارے شدت پسند دہشتگرد کالعدم تکفیریوں نے جلا دیا جس سے لائبریری قرآن کریم کے تمام جدید و قدیم نسخوں سمیت جل کر راکھ ہوگئی۔

 لیکن ایرانی میڈیا اور ایرانیوں نے ہمیشہ پاکستانی حکومت کے بجائے دہشت گردوں اور ان کے امریکی و اسرائیلی آقاؤں کو ہی مورد الزام ٹھہرایا۔

دوسری طرف؛

پاک - ایران گیس پائپ لائن جو پاکستان کی صنعت اور پاکستانیوں کے لئے توانائی اور بجلی کا بہترین اور دوستانہ حل ہے،  ایران اپنے بارڈر تک گیس لائن بچھا کر بیٹھا ہے اور پاکستان کے اندر بھی اس کی تعمیر میں مدد کرنا چاہتا ہے... مگر ہمارے عوام کی فلاح کے بجائے امریکی مغربی ممالک اور اسرائیلی لابی کی دوستی آڑے آجاتی ہے۔

پاکستانیو! اپنے حقیقی دشمنوں اور دوستوں کو پہچانو، ورنہ تم سب سے پہلے تسلیم کرنے والا عظیم  ہمسایہ اورحقیقی دوست ملک کو کھو دوگے۔

اب ایسے بے بصیرت صاحبان سےعاجزانہ گزارش کروںگا کہ الفاظ اور جملوں کا ایسا مناسب انتخاب کیجئےجو آپ کی شخصیت اور منصب کے مطابق ہو، یہ آپ کے حسن فکر میں اضافے کا باعث بنے گا۔

لہٰذا مجھے آپ سے یہی امید ہے کہ آپ ایسا متوازن موقف اپنائیں گے جس سے دینی اخوت اور بھائی ﭼﺎﺭے کو فروغ ملے۔

اللہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقے میں دعا ہے کہ ہمیں ایسی بصیرت عطا فرمائے کہ ہم واقعی "قرآن کے تصور امت واحدہ" کو اپنے وطن عزیز میں عملی جامہ پہنا سکیں اور امت مسلمہ کے مشترکہ دشمنوں کی مایوسی کا باعث بنیں۔ آمین

نوٹ: زیر نظر مضمون مصنف نے اپنے نقطہ نظر سے لکھا ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے، تو قلم اٹھائیں اور اپنے ہی الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں ای میل ایڈریس: tasnimnewsurdu@gmail.com آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری