اسرائیل کے خلاف آشکار اور حتمی کامیابی کا وقت آن پہنچا ہے


اسرائیل کے خلاف آشکار اور حتمی کامیابی کا وقت آن پہنچا ہے

لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے سابقہ نمائندہ نے حزب ا للہ کے سربراہ کی روز عاشورا کی گفتگو کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ اسرائیل کے خلاف یقینی کامیابی کا وقت آپہنچا ہے۔

خبر رساں ادارےتسنیم سے گفتگو کرتے ہوئے حزب اللہ کے لبنان کی  پارلیمنٹ میں سابقہ  نمائندہ جمال الطقش نے سید حسن نصراللہ کی روز عاشورا کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے صدور کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا ہے کے یہ علاقے کو ایک اور جنگ کی طرف لے جا رہے ہیں جس کا روکنا مشکل ہو گا اور یھودیوں سے چاہا ہے کے صہیونیوں سے اپنا حساب جدا کریں۔

یاد رہے کہ سید حسن نصراللہ نے کہا تھا کہ میں آج تمام یہودیوں سے چاہتا ہوں کہ وہ صہیونیوں سے اپنا حساب جدا کر لیں کہ جو اپنے آپ کو یقینی ہلاکت کی طرف لے جا رہے ہیں اور جو ممالک فلسطین میں لالچی ارادوں سے آئے ہیں، وہ جلد از جلد یہاں سے چلیں جائیں تاکہ وہ اس آگ کا ایںدھن نہ بنے جو نتین یاہو کی غاصب حکومت نے ان کے لیے لگائی ہے۔

حزب اللہ کے لبنان کی  پارلیمنٹ میں سابقہ  نمائندہ جمال طقش نے مزید کہا کہ حسن نصراللہ کی تقریر کے اثرات حزب اللہ اور اسرائیل کے طاقتی توازن پر اثر انداز ہوں گے۔

جمال الطقش نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے ہماری یہ عادت بنا دی ہے کہ آگے بڑھیں اور مزید واضح طریقے سے بیان کریں تو جو کامیابیاں علاقے میں حاصل ہوئی ہیں، مزاحمت کی وجہ سے اور جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ان کا احسن طریقے سے مشاہدہ کرنا چاہئے اور ہونے والی تبدیلیوں اور کامیابیوں کے عوامل کو پہچاننا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پانچ سال سے اسرائیل داعش اور دوسرے تکفیری گروہوں کا پشتیبان رہا ہے اور انشاء اللہ اب وقت آگیا ہے کہ اس کےچہرے کو بے نقاب کیا جائے اور اس کے بعد جو کامیابیاں ملی ہیں اور انشاء اللہ اب کام اختتام کے قریب ہے اور اسلئے اختتامی بات کی جائے جبکہ حزب اللہ کے سربراہ کی گفتگو سے یہی بات واضح ہوجاتی ہےکہ یہ تبدیلیاں میدان جنگ سے  متعلق تھیں اور اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو کہیں کہ وہ اپنی حدود کو پہچانے اور پانچ سالہ جنگ میں وہ جن گروہوں کی حمایت کرتا رہا ہے، وہ نابودی کے دہانے پر ہیں اور اب وہ اپنی حفاظت کے بارے میں غور و فکر کرے اور اس مرحلے کے بعد ہماری فتح واضح اور یقینی ہے۔

اسرائیلیوں کا جنگی مشقوں میں ناکامی پر اعتراف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے طقش نے اپنی گفتگو جاری رکھی اور کہا کہ صیہونیوں کی آخری مشقیں دو حصوں پر مشتمل تھیں، پہلا بڑا حصہ دفاعی اور دوسرا حصہ اٹیک ٹریننگ پر مشتمل تھا۔ اسرائیل کی کوشش تھی کہ ان مشقوں کے ذریعے لبنان کے لوگوں پر دباو ڈالیں لیکن اس میں ناکامی اور مایوسی ہوئی۔ اسی دلیل کی بنا پر ہم نے کہا ہے اور اسرائیلیوں نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ان مشقوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی بلکہ غاصبوں کو ناکامی اور مایوسی ملی ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ اس پیش رفت اور کامیابی کا محور مزاحمتی بلاک بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران اور آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی مدد اور راہنمائی تھی اور اسی طریقے سے آئندہ بھی کا میابیاں حاصل کریں گے۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری