پاک ایران تجارت کے حوالے سے سیاسی دعوے کافی لیکن رابطہ سازی کا کام تک تاحال نہ ہوسکا + ویڈیو


پاک ایران تجارت کے حوالے سے سیاسی دعوے کافی لیکن رابطہ سازی کا کام تک تاحال نہ ہوسکا + ویڈیو

معروف معاشی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے پاک ایران تجارت کے حوالے سے سیاسی دعوے تو کافی کئے جاتے رہے ہیں کہ تجارتی حجم کو پانچ بلین ڈالر تک لے جائیں گے، لیکن ابھی تک بنیادی کام اور رابطہ سازی کاکام تک مناسب انداز میں آگے نہیں چل سکا۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: پاکستان اور ایران کے مابین تجارتی تعلقات کے فروغ اور تجارتی حجم کو پانچ بلین ڈالر تک لیجانے کے حوالے سے دونوں ممالک کے حکام بارہا کہہ چکے ہیں۔ اسی سلسلے کو آگے بڑھانے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے پر بھی کام کیا گیا۔ علاوہ ازیں بینکنگ چینلز کی بحالی اور ایل سی کھولنے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

معروف معاشی تجزیہ نگار اور موقر روزنامے سے وابستہ سینئر صحافی مہتاب حیدر کی اس حوالے سے تسنیم نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے سب سے بنیادی شرائط میں سے ایل سی یعنی لیٹر آف کریڈٹ ہے، اسے کھولنے اور اور اسے قبول کرنے کا ایک طریقہ کار ہوا کرتا ہے، بدقسمتی سے پاک ایران تجارت کے حوالے سے سیاسی دعوے تو کافی کئے جاتے رہے ہیں کہ تجارتی حجم کو پانچ بلین ڈالر تک لے جائیں گے، لیکن ابھی تک بنیادی کام اور رابطہ سازی کاکام تک مناسب انداز میں آگے نہیں چل سکا، اسی سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کا مرکزی بینک آپس میں معلومات کا تبادلہ کر رہے ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ ایرانی سائیڈ کا انتظار کر رہے ہیں ایران کا مرکزی بینک اپنے ذیلی بینکوں کو ہدایات جاری کرے، تاکہ وہ ایل سی کھولیں بھی اور ایک دوسرے کی ایل سی کو قبول بھی کریں، تو جب تک یہ بنیادی کام مکمل نہیں ہوتا پاک ایران تجارتی حجم کو بڑھانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ پاکستانی سائیڈ کے بینک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے بینکوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ یورو اور جاپانی ین کے اندر ایل سی کو قبول کریں، اور ان کا کہنا ہے کہ ہم نے ایرانی مرکزی بینک کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اپنے بینکوں کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کر دیں، جس کا ابھی تک ایرانی سائیڈ سے جواب موصول نہیں ہو سکا۔

مہتاب حیدر کا کہنا تھا کہ ایران سے عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد پاکستان کے پاس کوئی جواز نہیں ہے کہ وہ ایران کے ساتھ پاک ایران گیس پائپ لائن یا پاک ایران تجارت کو آگے نہ بڑھائے، ایران ہمارا قریبی ہمسایہ برادر ملک ہے اس سے اگر ہمیں گیس ملک سکتی ہے تو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ایل این جی ہمیں مہنگے داموں خریدنی پڑ رہی ہے، تو اس کے مقابلے میں ایرانی گیس سے استفادہ کیوں نہیں کیا جارہا، ہمارے حکومت کو چاہیے امریکہ کے ساتھ پاکستانی تعلقات کے پیش نظر ایران کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو فروغ دے۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری