ایران میں اسلامی حجاب کے خلاف عالمی ذرائع ابلاغ کا پروپیگنڈا + تصاویر


ایران میں اسلامی حجاب کے خلاف عالمی ذرائع ابلاغ کا پروپیگنڈا + تصاویر

یہ تصاویر آج کی نہیں بلکہ اس وقت کی ہے جب ایران کی باحجاب اور پاکدامن خواتین ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے اپنے رہبر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئی تھیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق،اسلامی جمہوریہ ایران میں تمام خواتین اسلامی حجاب کسی دباو یا محض قانون کی پاسداری کے لئے نہیں بلکہ اسلامی احکام اور اپنی ثقافت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کرتی ہیں، یہاں تک کہ غیر مسلم خواتین بھی ایرانی ثقافت کی پاسداری کرتے ہوئے اسلامی حجاب پہنتی ہیں۔

واضح رہے کہ حال ہی میں بعض اسلام اور ایران دشمن ذرائع ابلاغ میں کچھ ایرانی خواتین کی جانب سے احتجاج کرنے کی خبریں شائع کی جا رہی ہیں اور ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ایرانی خواتین حجاب اسلامی کے خلاف ہیں اور حکومت ان کو جبری طور پر حجاب پہننے پر مجبور کررہی ہے لیکن جب ایران کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتاہے کہ اس ملک میں اسلام کے آنے سے پہلے بھی خواتین باقاعدہ طور پر حجاب کیا کرتی تھیں لہذا حجاب اس ملک کی ثقافت کا ایک حصہ ہے۔ 

اس کالم میں حجاب کی اسلام اور اسلامی معاشرے میں اہمیت کیساتھ ساتھ انقلاب سے قبل ایرانی خواتین کی چند تصاویر بھی پیش کی جاتی ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ عالمی میڈیا میں ایرانی خواتین کی حجاب کے حوالے سے پروپیگنڈا من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔

حجاب کیا ہے؟

حجاب ایک دینی اصطلاح ہے اور شریعت میں اس کے معنی خواتین کے بدن کو چھپانا ہے۔ اسلام سے پہلے کی اقوام میں بھی حجاب پایا جاتا تھا اور قرآن مجید کی بعض آیات اور ا‎ئمہ طاہرین علیہم السلام کی بعض روایات میں بھی حجاب کی اہمیت اور وجوب کا تذکرہ ہوا ہے۔ سورہ احزاب کی آیہ نمبر 59 کے نزول کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں کو حکم دیا گیا کہ دوسروں کی اذیت سے بچنے اور اپنی شناخت کرانے کیلیے حجاب پہن لیں:

یا أَیہا النَّبِی قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَ بَنَاتِكَ وَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِینَ یدْنِینَ عَلَیہنَّ مِن جَلَابِیبِہنَّ ذَٰلِكَ أَدْنَیٰ أَن یعْرَفْنَ فَلَا یؤْذَینَ وَكَانَ اللَّہ غَفُوراً رَّحیمًا

(ترجمہ: اے نبی! اپنی ازواج اور اپنی بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجیے: وہ اپنی چادریں تھوڑی نیچی کر لیا کریں، یہ امر ان کی شناخت کے لئے (احتیاط کے) قریب تر ہوگا پھر کو‎ئی انہیں اذیت نہ دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

دوسری آیت میں ارشاد باری تعالی ہے: وَ قُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ یغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِ‌ہنَّ وَ یحْفَظْنَ فُرُ‌وجَہنَّ وَ لَایبْدِینَ زِینَتَہنَّ إِلَّا مَا ظَہرَ مِنْہا وَ لْیضْرِبْنَ بِخُمُرِ‌ہنَّ عَلَیٰ جُیوبِہنَّ وَ لَایبْدِینَ زِینَتَہنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِہنَّ أَوْ آبَائِہنَّ... وَ لَایضْرِ‌بْنَ بِأَرْ‌جُلِہنَّ لِیعْلَمَ مَا یخْفِینَ مِن زِینَتِہنَّ وَ تُوبُوا إِلَی اللہ جَمِیعًا أَیہ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔ (نور31)

(ترجمہ اور مومنات سے کہہ دیجئے کہ وہ بھی اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی عفت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں علاوہ اس کے جو ازخود ظاہر ہے اور اپنے دوپٹہ کو اپنے گریبان پر رکھیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوا‎ئے اپنے شوہروں اور آباء... کے۔ اور خبردار اپنے پاؤں پٹک کر نہ چلیں کہ جس زینت کو چھپائے ہوئے ہیں اس کا اظہار ہوجائے اور صاحبانِ ایمان تم سب اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتے رہو کہ شاید اسی طرح تمہیں فلاح اور نجات حاصل ہوجائے۔

فقہ میں حجاب کا حکم، نماز اور نکاح کے باب میں بیان ہوا ہے۔ فقہا‌ء کی نظر میں یہ حکم دین اسلام کی ضروریات میں سے ہے۔ مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق حجاب واجب ہونے کی حکمت اور دلیل، معاشرے میں اخلاقی اقدار کی پاسداری اور لوگوں کو نفسیاتی اور ذہنی الجہنوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ لہذا ایران میں اسلامی تعزیرات کی دفعہ 638 کے ایک بند میں بے حجابی کو جرم قرار دیا ہے۔

حجاب اور اسلامی حکومت کی ذمہ داری

خواتین کے لئے پردہ اور حجاب کرنا قرآن اور دین کی طرف سے ایک حکم ہے کہ جو بالغ خواتین کے اوپر واجب ہے، لیکن اس حکم کی ماہیت معاشرتی ہے اسی لئے اس کی رعایت کرنا اور رعایت نہ کرنا معاشرتی شکل میں ظاہر ہوتا ہے. دوسری طرف فردی اور معاشرتی دینی احکام کے دلائل کی اطلاق اس بات کا اقتضا کرتا ہے کہ معاشرے میں تمام قوانین جاری ہوجائیں اور شارع دین کے احکام کی رعایت نہ کرنے پر راضی نہیں ہے۔

اس بات کا لازمہ یہ ہے کہ اسلامی معاشرے میں لوگوں کے اخلاقیات کی پاسداری اور شریعت کے احکام کو معاشرتی زندگی میں جاری کرنے کی ذمہ داری اسلامی حکومت کی بنتی ہے اور معاشرتی قوانین کی رعایت کرنے پر پابند ہوجائے اور دینی تعلیمات کا احترام کریں. جس طرح سے اسلامی حکومت علنی طور پر دوسرے ادیان کے پیروکاروں کو بھی شراب پینے کی اجازت نہیں دے سکتی ہے اسی طرح حجاب کی رعایت نہ کرنے کی بھی حمایت نہیں کر سکتی ہے؛ کیونکہ حجاب صرف مومنین کیلئے ایک حکم کے علاوہ اسلامی معاشرے کی اقدارمیں سے بھی شمار ہوتی ہے۔

ایران سمیت دینا کے مختلف اسلامی ممالک میں مغربی دنیا میں بدلتے حالات اور اسلام مخالف تبلیغات کی وجہ سے کچھ گنی چنی خواتین جو یا تو غیر مسلم ہیں یا اسلامی اصولوں سے مکمل طور ناواقف ہیں، حجاب کو ہٹانے کی حمایت کرتی ہیں، جن کا سدباب کرنا اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ایران کے اسلامی جمہوریہ کا آئین، اسلامی قوانین سے پھوٹا ہے، اسی بنا پر حکومت نے اپنے قوانین میں خواتین کے سارے اسلامی حقوق کو مدنظر رکھا ہوا ہے، ایران کی اسلامی قومی اسمبلی میں معاشرے میں خواتین کی سرگرمیوں کے بارے میں انتہائی مفید قوانین منظور کیے گئے ہیں- خاص طور پر بے کس اور بے سہارا عورتوں کے لئے کافی سہولتیں میسر ہیں۔

ترتیب: غلام مرتضی جعفری

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری