مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان کا مختصر تعارف + ویڈیو اور تصاویر


مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان کا مختصر تعارف + ویڈیو اور تصاویر

اسلام آباد میں مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان کے نام سے ایک کتاب خانہ موجود ہے جس میں سینکڑوں سال پرانی 26 ہزار سے زائد کتب موجود ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان کے نام سے ایک کتاب خانہ موجود ہے جس میں ہزاروں سال سال پرانی 26 ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں۔

اپنے قیام سے لیکر اب تک پاکستانی اور ایرانی محققین اور دانشوروں کے تعاون سے اس علمی مرکز نے سترہ ہزار تین سو تیس خطی نسخے جمع کئے جو گیارہ ہزار عنوانات پر مشتمل ہیں۔ اس علمی مرکز کا ''کتابخانہ گنج بخش'' پینتیس ہزار کتب پر متشمل ہے۔

 

خطی نسخوں کے علاوہ اس کتاب خانے میں 35000 دیگر قدیمی کتابیں بھی موجود ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے مشترکہ ثقافتی ورثے کی نگہداشت اور فروغ کے لئے 1969 میں ''مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان'' و ''کتابخانہ گنج بخش'' کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

1982 سے مرکز تحقیقات میں کام کرنے والے محمد عباس نے تسنیم نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلے ایک چھوٹا سا کتابخانہ تھا لیکن الحمدللہ اب یہاں 60 ہزار پرنٹڈ کتابیں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کتابخانے میں آٹھ سو سال پرانی کتابیں بھی موجود ہیں۔

محمد عباس نے کہا کہ کتابخانے میں چاپ سنگی کے نام سے کتابیں بھی موجود ہیں جن کی تعداد 14 سے 15 ہزار تک ہے۔

واضح رہے کہ یہ اس زمانے کی کتابیں ہیں جب کتابوں کو پتھروں پر چھاپا جاتا تھا۔

تسنیم نیوز کے ساتھ گفتگو کے دوران مرکز کے ایک اور اہلکار کا کہنا تھا کہ مرکز میں مختلف شعبے ہیں جن میں سے ایک شعبہ انتشارات ہے جو کتابوں کے چھاپنے کا کام کرتا ہے۔ اس شعبے نے تاحال 210 کتابیں چھاپی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مرکز کی جانب سے ایک مجلہ بنام "مجلہ دانش" بھی چھپتا ہے جو ایچ ای سی کی جانب سے تائید شدہ ہے۔

معروف محقق اور دانشور محمد عارف نوشاہی نے اس موقع پر کہا کہ مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان'' اس وقت تعطل کا شکار ہے، یہاں کوئی مدیر نہیں اور نہ ہی کوئی کتابدار موجود ہے، اس جانب توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری