کیا پاکستان میں ووٹ دینا حرام ہے؟ / آیت اللہ جوادی آملی کا فتوی


کیا پاکستان میں ووٹ دینا حرام ہے؟ / آیت اللہ جوادی آملی کا فتوی

پاکستان میں بعض علمائے کرام کی طرف سے مشہور کرایا گیا ہے کہ گویا انتخابات میں شرکت کرنا، امیدوار بننا اور کسی کو ووٹ دینا حرام ہے جس کی وجہ سے شیعیان پاکستان نے متعدد مراجع تقلید سے استفتاء کرکے اپنی شرعی اور سماجی ذمہ داری کے تعین کی کوشش کی ہے۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: پاکستان میں انتخابات میں شرکت اور امیدوار بننے یا کسی امیدوار کو ووٹ دینے کے سلسلے میں بعض علماء کی منفی رائے نے کافی بحث و مباحثہ کھڑا کیا ہے جس کی وجہ سے شیعہ عوام کو اپنی ذمہ داری کے تعین کے لئے مراجع عظام سے رجوع کرنا پڑا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ سیاست کو شجرہ ممنوعہ سمجھنے کی تاریخ پاک و ہند میں کافی پرانی ہے اور علمائے حق کو اس قدر مسائل کا سامنا رہا ہے کہ ان کے پاس بظاہر سیاست کے بارے میں سوچنے کا وقت تک نہیں تھا۔

تحریک علمائے شیعہ کا عروج علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم (رح) کے انتقال پر ملال کے بعد اور علامہ شہید سید عارف حسین حسینی (رح) کی قیادت کے دور میں سامنے آیا اور علامہ شہید نے اپنی مختصر قیادت کے دوران کافی مسائل سے نمٹنے کے بعد 1986ع‍ کو لاہور کے منار پاکستان میں عظیم "قرآن و سنت کانفرنس" کا انعقاد کرکے پاکستان کے سیاسی عمل میں باضابطہ حصہ لینے کا اعلان کیا۔ گویا یہ پاکستان میں شیعیان حیدر کرار کی طویل جدوجہد کے ارتقائی عمل کا نتیجہ تھا جب علمائے حق اس نتیجے پر پہنچے کہ ملت جعفریہ کے حقوق کا تحفظ سیاست میں شراکت داری کے بغیر ممکن نہیں ہے اور اب اکیسویں صدی میں کچھ علماء نے اپنی علمی رائے یا سیاسی نظریئے کے مطابق ملت کو ایک بار پھر 1986 سے قبل کے حالات میں پلٹانے کا تہیہ کیا ہوا جو کہ ملت کے درمیان کافی بحث و تمحیص اور تذبذب کا باعث بنا ہے چنانچہ اس بند گلی سے نکلنے کے لئے انہیں مراجع تقلید سے رجوع کرنا پڑا ہے اور رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای (ادام اللہ ظلہ الوارف) سمیت باقی دیگر مراجع عظام نے بھی اس سلسلے میں اپنے فتاوی سے شیعیان پاکستان کی راہنمائی کی ہے۔

امام خامنہ ای کے فتاوی:

"سماجی اور سیاسی امور کی باگ ڈور سنبھالنے کے لئے قومی اسمبلیوں کے امیدواروں کو ووٹ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، چاہے وہ امیدوار مسلمان ہو چاہے مسلمان نہ ہو"۔

"ہر اس انتخاب میں شرکت کرنا واجب ہے جو فساد کا سد باب کرے یا فساد میں اضافے کا انسداد کرے، یا انتخابات میں شرکت نہ کرنا اور ووٹ نہ دینا اسلام اور مسلمانوں کے کمزور ہوجانے کا سبب بنتا ہو۔

چنانچہ قبل از ایں، مراجع عظام ناصر مکارم شیرازی، سعید حکیم، صافی گلپائیگانی اور بشیر نجفی نے بھی پاکستان کے انتخابات میں مؤمنین کی شرکت کو جائز اور بعض نے واجب قرار دیا ہے۔ جبکہ امام خامنہ ای اور آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے فتاوی بھی موجود ہیں جن میں جمہوری نظام میں صالح افراد کو ووٹ دینے کو لازم قرار دیا ہے۔ یہاں تک کہ رہبر معظم غیر مسلم ممالک میں بھی رائے دہی کو جائز سمجھتے ہیں جیسا کہ اوپر اشارہ ہوا۔

حال ہی میں حوزہ نیوز کے کارکنان نے، بے تحاشا عوامی سوالات کا جواب دینے کے لئے، آیت اللہ العظمی شیخ عبداللہ جوادی آملی سے استفتاء کیا جو کچھ یوں ہے:

سوال :
حضرت آیت الله العظمی جوادی آملی:
سلام علیکم
جناب عالی کے لئے سلامتی اور روزافزوں توفیقات اور کامیابیوں کی دعا کے ساتھ، عرض یہ ہے کہ پاکستان میں انتخابات کی آمد آمد پر حوزہ خبر ایجنسی کے قارئین و صارفین کی طرف سے متعدد سوالات کے پیش نظر، استدعا کی جاتی ہے کہ انتخابات میں شیعیان پاکستان کی شرکت کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ فرمائیں؛

1۔ ہر ملک ـ بالخصوص پاکستان ـ کے باشندوں کے لئے انتخابات میں شرکت کا (شرعی) حکم بیان فرمائیں۔
2۔ اگر انتخابات میں شرکت کرنا جائز ہے تو انتخاب کا معیار کیا ہے؟

  تقدیم احترامات کے ساتھ
حوزات علمیہ کی رسمی خبر ایجنسی
Www.hawzahnews.com

حضرت آیت الله العظمی جوادی آملی کا جواب:
بسمہ تعالی
1۔ اس ملک (پاکستان) کے باشندوں کے لئے انتخابات میں شرکت کو ترجیح حاصل ہے اور شرکت کرنا بہتر ہے۔
2۔ بہتر ہے کہ منتخب ہونے والے شیعہ ہوں یا پھر ان سنی برادران میں سے وہ جو (مسلمانوں کے مفادات اور مصلحتوں کے تحفظ کے لئے پرعزم ہوں۔

دفتر حضرت آیت الله العظمی جوادی آملی
http://en.hawzahnews.com/detail/News/352687

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری