ایران کی یوکرین اور بوئنگ کو طیارے کی تحقیقات میں شرکت کی دعوت


ایران کی یوکرین اور بوئنگ کو طیارے کی تحقیقات میں شرکت کی دعوت

ایران نے گزشتہ دنوں تباہ ہونے والے یوکرین کے طیارے کی تحقیقات میں بوئنگ اور یوکرین دونوں کو شرکت کی دعوت دی ہے

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، بدھ (8 جنوری )کو تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد جان بحق ہوگئے تھے۔

عالمی رہنماؤں نے طیارہ حادثے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایران پر طیارے کی تباہی کا الزام عائد کیا تھا۔

عالمی رہنماؤں کی جانب سے الزام عائد کیے جانے کے بعد ایران نے طیارے کی تباہی کی تحقیقات میں یوکرین اور بوئنگ کمپنی کو شرکت کی دعوت دے دی۔

 ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے طیارہ حادثے کی تحقیقات میں یوکرین اور بوئنگ کمپنی دونوں کو شرکت کی دعوت دی۔

ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ ہم ان ممالک کے ماہرین کو بھی تحقیقات میں شرکت کی دعوت دیں گے جن کے شہری حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

امریکا، کینیڈا اور برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ بدھ کو تباہ ہونے والے بوئنگ 737 کو ایران نے مار گرایا ہو۔

امریکی عہدیدارانکا کہنا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ ایران نے غلطی سے بوئنگ طیارے کو خطرہ سمجھ کر مار گرایا ہو۔

موریسن نے کہا کہ یہ ایک غلطی محسوس ہوتی ہے اور ہمارے پاس اب تک جو ثبوت موجود ہیں ان سے یہ پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک دانستہ عمل نہیں تھا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران نے کینیڈین وزیر اعظم اور دیگر ملکوں کی حکومتوں سے کہا ہے کہ اگر ان کے پاس کسی قسم کے ثبوت ہیں تو وہ تحقیقاتی کمیٹی کو پیش کریں۔

ایرانی حکام نے میزائل حملے میں طیارے کی تباہی کے تاثر کو رد کردیا ہے اور ان کا ابتدائی طور پر کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ طیارہ فنی خرابی کے باعث تباہ ہوا۔

گزشتہ روز ایران کی جانب سے جاری کی گئی طیارے کی تباہی کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق طیارے کے پائلٹ نے مدد کے لیے کال نہیں کی تھی اور جب طیارہ آگ لگنے کے بعد نیچے جا رہا تھا تو انہوں نے پلٹنے کی کوشش کی تھی۔

ایرانی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ منٹ بعد ہی یوکرین انٹرنیشنل ایئرلائنز کا بوئنگ 737 فوری ایمرجنسی کا شکار ہو کر تباہ ہو گیا۔

امریکی تحقیق سے قبل ایران کی سول ایوی ایشن ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن کمیشن کے سربراہ حسن رذیفہ نے راکٹ، میزائل حملے یا طیارہ شکن سسٹم کو واقعے کی وجوہات ماننے سے انکار کردیا تھا۔

امریکی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور محکمہ خزانہ سے ایران جا کر امریکی کے تیار کردہ طیارے کی تحقیقات میں شرکت کے حوالے سے رابطے میں ہیں تاکہ پابندیوں کے باوجود طیارے کی تحقیقات میں ایران کے ساتھ مل کر کام کر سکیں۔

اہم ترین مشرق وسطی خبریں
اہم ترین خبریں