تخت منافقت پہ وہی حکمران تھا، بہر خلوص جس کو سدا ڈھونڈھتی رہی


تخت منافقت پہ وہی حکمران تھا، بہر خلوص جس کو سدا ڈھونڈھتی رہی

سعودی عرب کی مسئلہ کشمیر پر سالہاسال سے جاری منافقت پر بالاخر پاکستانی حکومت پھٹ پڑی

 وزیر خارجہ کا سعودی عرب کو مسئلہ کشمیر پر واضح پوزیشن لینے کا الٹی میٹم، سعودی عرب نے اپنے سارے پیسے واپس مانگ لئے

 

تحریر: رضا مشہدی

"آپ سے تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ وہ قائدانہ صلاحیت اور کردار ادا کریں جس کی امت مسلمہ آپ سے توقع کر رہی ہے۔ او آئی سی آنکھ مچولی اور بچ بچاؤ کی پالیسی نہ کھیلے۔"

یہ وہ الفاظ تھے جو پاکستانی وزیر خارجہ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں سعودی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے ادا کئے جس کے بعد سعودی شاہی حکومت حسب معمول اپنی بلیک میلنگ پر اتر آئی اور پاکستان  سے اپنے سارے پیسے واپس مانگ لیے تاہم اس بار لگتا ہے کہ پاکستانی حکومت سعودی دباو میں آنے سے انکاری ہے،  یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط واپس کر دی ہے اور باقی کی رقم بھی عنقریب واپس کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

دراصل بات یہ ہے کہ سعودی حکمرانوں نے ہمیشہ مسلمانوں کے سلسلے میں منافقت اپنائی اور مظلوم مسلمانوں کے مقابلے میں ظالم کا ساتھ دیا ہے۔ چاہے مسئلہ فلسطین ہو، مسئلہ کشمیر ہو یا پھر روہنگیا کے مسلمان۔ خود کو خادمین حرمین شریفین کے لقب سے نوازنے والوں نے کبھی بھی حرمین شریفین کے ماننے والے مظلوم مسلمانوں کی حمایت نہیں کی۔

برسہا برس سے پاکستانی حکومتیں سعودی عرب اور او آئی سی کی کشمیری اور فلسطینی مسلمان بھائیوں کے ساتھ جاری منافقت پر سیاسی مصلحت کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھیں۔۔ مگر آخر کار کب۔۔ یوں لگتا ہے کہ موجودہ حکومت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوہی گیا اور حکومتی اراکین کشمیری مظلوم مسلمانوں کی حمایت نہ کرنے پر سعودی حکمرانوں پر پھٹ پڑے۔

 بات شروع ہوئی جب حال ہی میں مقبوضہ جموں کشمیر کے معاملے پر پاکستان کو اس وقت سعودی منافقت کا ایک اور جھٹکا لگا جب انہوں نے ایک بار پھرکشمیر کے معاملے پر اسلامی تنظیم برائے تعاون (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی ہنگامی اجلاس کی پاکستانی درخواست مسترد کر دی تھی۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ درخواست وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی جسے سعودی عرب نے مسترد کردیا۔ سعودی عرب کے رویہ سے ناخوش پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پچھلے دنوں ایک انٹرویو میں یہ کہہ دیا تھا کہ اگرکشمیر پر او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس نہ بلایا گیا تو پاکستان کشمیر پر دوست ممالک کا اجلاس بلانے پر مجبور ہو جائے گا۔

واضح رہے پاکستانی حکومت نے اعلان کر رکھا تھا کہ اُس نے کشمیر کے معاملے پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے لئے سعودی عرب کو راضی کر لیا ہے لیکن سعودی ذمہ داران نے اس سے لا علمی ظاہر کی کہ پاکستان کو ایسی کوئی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے ایک پروگرام میں کہا کہ ’میں آج اسی دوست کو کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کا مسلمان اور پاکستانی جو آپ کی سالمیت اور خود مختاری کے لیے لڑ مرنے کے لیے تیار ہیں آج وہ آپ سے تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ وہ قائدانہ صلاحیت اور کردار ادا کریں جس کی امت مسلمہ آپ سے توقع کر رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی آنکھ مچولی اور بچ بچاؤ کی پالیسی نہ کھیلے۔ انھوں نے کہا کہ کانفرنس کی وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے اگر یہ نہیں بلایا جاتا تو میں خود وزیر اعظم سے کہوں گا کہ پاکستان ایسے ممالک کا اجلاس خود بلائے جو کشمیر پر پاکستان کے ساتھ ہیں۔ ان کے مطابق یہ اجلاس او آئی سی کے پلیٹ فارم یا اس سے ہٹ کر بلایا جائے۔

شاہ محمود قریشی نے اپنے ایک جملے میں لفظ ’ورنہ‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرا نکتہ نظر ہے، اگر نا کیا تو میں عمران خان صاحب سے کہوں گا کہ سفیرِ کشمیر اب مزید انتظار نہیں ہو سکتا، ہمیں آگے بڑھنا ہو گا ود اور ود آؤٹ۔

جب میزبان نے سوال پوچھا کہ پاکستان ’وِد اور ودآؤٹ` سعودی عرب کے اس کانفرنس میں شریک ہو گا تو شاہ محمود قریشی نے ایک توقف سے جواب دیا کہ ’ود اور ود آؤٹ‘۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے شاہ محود قریشی کے بیان کو پاکستان کے عوام کے جذبات اور خواہشات کا ترجمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کہ پاکستان کے عوام کو او آئی سی سے بہت زیادہ توقعات اور امیدیں وابستہ ہیں جس کی وجہ تنظیم اور اس کے رکن ممالک سے ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا بیان پاکستان کے عوام کے جذبات اور خواہشات کی ترجمانی کرتا ہے".

یاد رہے وزیر خارجہ کے اس بیان کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنی پالیسی کا حصہ قرار دیا ہے۔

جموں و کشمیر کے محاذ پر سعودی عرب کی طرف سے تازہ جھٹکا لگنے  اور سلطنت کو ایک ارب ڈالر واپس کرنے کے بعد عمران خان حکومت درون ملک اپوزیشن کی زبردست تنقید کی زد میں آگئی ہے اور مسلم لیگ نواز نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس صورت حال کو اپنے حق میں استعمال کرنے اور سعودی حکمرانوں کی خوشامد کرنے کی غرض سے مظلوم کشمیری مسلمانوں کی امنگوں، آہوں اور سسکیوں کو پیروں تلے روندتے ہوئے حکومت پر شدید تنقید کی ہے اور سعودی حکومت کی حمایت میں اپنی پوری توانائی خرچ کررہے ہیں۔

ان کا ان کا  کہنا ہے کہ عمران خان حکومت اپنی ناعاقبت اندیشیوں سے پاکستان کو خارجہ میدان میں تنہائی کا شکار کر رہی ہے اور خارجہ محاذ پر ملک کے نازک معاملات کو اپنی حماقت یا پھر کسی دانستہ ایجنڈے کے تحت زک پہنچا رہی ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف نے وزیرخارجہ کے سعودی عرب کے بارے میں بیان کو غیرذمہ دارانہ قرار دے دیا۔ ان کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کا مشکل کی ہر گھڑی میں ساتھ دیا ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں پاکستانی حکومت کا ساتھ نہ دینا، کیا یہ پاکستان کی کس قسم کی مدد اور ساتھ دینے کے زمرے میں آتا ہے؟

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے اس بیان کے بعد ایک نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے یہ کہا ہے کہ "ہم " ان پر (سعودی عرب پر) اپنی جان دینے کو تیار ہیں لیکن انہیں بھی ہمارے عوام کی خواہش کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔"

 

بحرکیف، بہت دیر سے ہی سہی، تاہم اب پاکستانی حکومت کو اس بات کا ادراک ہوہی گیا کہ وہ سالہاسال سے جن سعودی حکمرانوں سے خلوص کی تمنا، مشکل وقت میں ساتھ، اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کی آرزو کرتے رہے وہ تو دراصل ہمیشہ سے ہی تخت منافقت پر براجمان رہے ہیں۔

 

تخت منافقت پہ وہی حکمران تھا
بہر خلوص جس کو سدا ڈھونڈھتی رہی

 

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری