ایڈز کے خاتمے کے لیے سائنسدانوں کی بڑی پیشرفت


ایڈز کے خاتمے کے لیے سائنسدانوں کی بڑی پیشرفت

ایچ آئی وی ایڈز کو ناقابل علاج مرض قرار دیا جاتا ہے مگر اب اس کے شکار افراد کے لیے نئی امید اس وقت سامنے آئی جب ایک تحقیق میں اس مرض کے شکار افراد میں اینٹی ریٹرووائرل ادویات سے وائرس کو دوسرے فرد میں منتقل کرنے کے خطرے پر قابو پالیا گیا۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، طبی ماہرین کی اس کامیابی کا مطلب ہے کہ اگر ایچ آئی وی کے مریض کو مکمل علاج کی سہولت دستیاب ہوگی تو انفیکشن مزید آگے نہیں پھیل سکے گا۔

اس تحقیق کے دوران یورپ بھر میں ایک ہزار جوڑوں کو شامل کیا گیا تھا اور ہر جوڑے میں سے ایک فرد ایچ آئی وی کا شکار تھا جس کا وائرس دبانے کے لیے علاج کیا جارہا تھا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ اس طریقہ علاج کے بعد ایچ آئی وی کے شکار فرد سے شریک حیات میں ایڈز کا وائرس منتقل نہیں ہوا۔

اس تحقیق میں شامل لندن کالج یونیورسٹی کی محقق پروفیسر الیسن روجر کے مطابق تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوا ہے کہ اینٹی ریٹرووائرل ادویات سے ایچ آئی وی وائرس شادی شدہ جوڑے میں کسی ایک سے دوسرے تک منتقل کرنے کا خطرہ صفر کیا جاسکتا ہے جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تمام ایچ آئی وی پازیٹو افراد کو ٹیسٹوں، موثر علاج اور دیگر معاونت تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2017 میں دنیا بھر میں لگ بھگ 4 کروڑ افراد ایچ آئی وی کے شکار تھے جن میں سے صرف 2 کروڑ 17 لاکھ افراد اینٹی ریٹرووائرل ادویات تک رسائی حاصل تھی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ میڈیکل جرنل میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل رواں سال کے شروع میں بھی طبی ماہرین نے ایڈز کے علاج کے حوالے سے بڑی پیشرفت کی تھی جب برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک مریض کو بون میرو ٹرانسپلانٹ کے بعد اس وائرس سے کلیئر قرار دے دیا گیا۔

اس مریض جس کا نام بتایا نہیں گیا، کا بون میرو اسٹیم سیلز ٹرانسپلانٹ 3 سال قبل ہوا تھا اور اس کے لیے ایسے ڈونر کی خدمات حاصل کی گئیں جس میں ایسی جینیاتی تبدیلی ہوچکی تھی جو ایچ آئی وی انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔

اس مریض کو ڈیڑھ سال تک ایچ آئی وی کو کنٹرول کرنے والی ادویات سے دور رکھا گیا اور ٹیسٹوں سے ثابت ہوا کہ اب اس شخص میں ایچ آئی وی انفیکشن کے آثار باقی نہیں رہے۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ اب کوئی وائرس موجود نہیں اور ہم کچھ بھی تلاش نہیں کرسکے۔

ماہرین کے مطابق یہ کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنسدان ایک دن دنیا سے ایڈز کا خاتمہ کرنے کے قابل ہوجائیں گے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایڈز کا علاج دریافت کرلیا گیا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ یہ مریض عملی طور پر صحت یاب ہوچکا ہے مگر ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ وہ اس موذی مرض سے مکمل چھٹکارا پاچکا ہے۔

اس مریض کو لندن پیشنٹ کہا گیا ہے اور اس سے قبل محض ایک امریکی شخص کو ہی 2007 میں جرمنی میں اسی طرح کے علاج کے بعد ایچ آئی وی سے کلیئر قرار دیا گیا تھا۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری