آج علامہ اقبال کا 139 واں یوم ولادت عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے


آج علامہ اقبال کا 139 واں یوم ولادت عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے

دنیا بھر کے اہل علم، اہل ادب اور اہل زبان آج علامہ محمد اقبال کا یوم ولادت محبت اور احترام سے منا رہے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارہ: اپنی شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے  بیدار کر کے ایک آزاد مملکت کا تصور دینے والے مصور پاکستان، ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال جیسی شخصیت صدیوں بعد پیدا ہوتی ہے۔

علامہ اقبال کے شعری مجموعوں میں بانگ درا، ضرب کلیم، بال جبرئیل، اسرار خودی، رموز بے خودی، پیام مشرق، زبور عجم، جاوید نامہ، اقوام شرق اور ارمغان حجاز کے نام شامل ہیں۔

علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو بروز جمعہ شیخ نور محمد کے ہاں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

زمانہ طالب علمی میں انہیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔ شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا۔ اس شوق کو فروغ دینے میں مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔

ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔ یہاں آپ کو پروفیسرآرنلڈ جیسے فاضل شفیق استاد مل گئے جنہوں نے اپنے شاگرد کی رہنمائی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔

1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور پروفیسر براؤن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی۔ بعد میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعروشاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے سر کا خطاب ملا۔ آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے آپ کا الہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔

علامہ اقبال اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 (بمطابق 20 صفر 1357ھ) میں علامہ انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی، جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔

علامہ اقبال ایک خوددار، شاہین صفت، شفیق، مرد مومن، صاف گو، جمہوریت پسند اور بےپناہ خصوصیات کے حامل تھے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری