پاکستان میں سرکاری خزانے کیساتھ ساتھ مزارات پر بھی لوٹ مار، محکمہ اوقاف اپنا بوریا بستر سمیٹے


پاکستان میں سرکاری خزانے کیساتھ ساتھ مزارات پر بھی لوٹ مار، محکمہ اوقاف اپنا بوریا بستر سمیٹے

مرکز اہلسنت میں غازی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سنی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ عوام اہلسنت مزارات پر لوٹ مار کو برداشت نہیں کر سکتے، لہٰذا محکمہ اوقاف عزت سے اپنا بوریا بستر سمیٹے اور مزارات ان کے حقیقی ورثاء کے حوالے کئے جائیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ محکمہ اوقاف مزارات کا انتظام سنبھالنے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے، مزارات کا کنٹرول محکمہ اوقاف سے واپس لیکر علماء اہلسنت پر مشتمل بورڈ کے حوالے کیا جائے، گذشتہ دو ماہ سے کراچی کے 27 مزارات کی بجلی منقطع ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان مزارات کے بجلی کے بل گذشتہ ایک سال سے ادا نہیں کئے گئے، جس پر کے الیکٹرک نے کارروائی کرتے ہوئے بجلی کنکشن منقطع کر دیئے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک سال کے دوران مزارات پر نصب محکمہ اوقاف کی چندہ کی پیٹیاں خالی نکلیں، کیا محکمہ کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا، کراچی میں محکمہ اوقاف کے پاس 28 مزارات کا کنٹرول ہے، اگر کراچی کی صرف ایک درگاہ سید عبداللہ شاہ غازی پر آنے والے نذرانہ کو دیانتداری سے استعمال کیا جائے، تو یہ واحد درگاہ کراچی میں موجود دیگر درگاہوں، مساجد کے اخراجات سیمت اوقاف ملازمین کی تنخواہیں ادا کر سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے غازی ویلفیئر ایسوسی ایشن کے رہنماؤں تحسین الرحمن قادری، منصورالحسن قادری، شاہد قادری سے ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ثروت اعجاز قادری کا کہنا تھا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ مزارات پر جانے والے زائرین جوتا رکھنے پر ٹیکس، استنجا کرنے کا ٹیکس اور ملازمین کو نذرانہ ٹیکس ادا کریں، اور انہیں شدید گرمی میں بجلی کی سہولت سے بھی محروم کر دیا جائے۔

ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ مزارات پر صرف بجلی کا بل ہی کیوں روکا جاتا ہے، دیگر اخراجات کی مد میں جانے والے بل فوری کلیئر ہو جاتے ہیں، کیونکہ اس میں محکمہ کے افسران کا مفاد ہوتا ہے، بجلی بل روکنے کی وجہ یہ ہے کہ کوئی زائر آکر بجلی کا بل ادا کر دے اور اس مد میں آنے والی رقم ملازمین کی جیبوں میں چلی جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ محض الزام نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ گذشتہ سال 35 لاکھ کی عدم ادائیگی پر سید قطب عالم شاہ بخاری مزار کی بجلی منقطع ہوئی، 3 ماہ تک زائرین شدید گرمی میں حاضری دیتے رہے، محکمہ کی جانب سے ادائیگی نہ ہونے پر ایک زائر نے یہاں کا بل ادا کر دیا اور بل کی رقم افسران ہڑپ کر گئے، سید محمد شاہ دولہا سبزواری مزار کا بل 5 لاکھ تھا، جو زائرین نے ادا کیا، مسجد آرام باغ کا بل بھی نمازی حضرات نے ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب سب کچھ زائرین نے ہی ادا کرنا ہے تو محکمہ اوقاف کا مزارات پر کیا کام ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں محکمہ اوقاف کو ختم کرکے مزارات کا کنٹرول اہلسنت علماء کرام پر مشتمل بورڈ کے حوالے کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سہون دھماکے کے بعد کراچی کے مزارات کو 6 ماہ تک سیکورٹی کے نام پر بند رکھا گیا، ہم پوچھتے ہیں کہ کیا کراچی کے ایک مزار کے سوا سیکورٹی کہاں ہے، عوام اہلسنت مزارات پر لوٹ مار کو برداشت نہیں کر سکتے، لہٰذا محکمہ اوقاف عزت سے اپنا بوریا بستر سمیٹے اور مزارات ان کے حقیقی ورثاء کے حوالے کئے جائیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری