آل سعود کی شیطنت اور پاکستانی میڈیا کی اندھی تقلید


آل سعود کی شیطنت اور پاکستانی میڈیا کی اندھی تقلید

پاکستانی کالم نگار نے کہا ہے کہ آل سعود کو یمن میں سخت شکست کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مقامات مقدسہ کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کیا ہے اور بعض ذرائع ابلاغ نے اس کی اندھی تقلید شروع کردی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کو بھیجے گئے مقالے میں پاکستانی صحافی اور کالم نگارنے اس ملک کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے آل سعود کی اندھی تقلید کرنے پر مورد انتقاد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ سعودی ذرائع ابلاغ نے آل سعود کی شکست پر پردہ ڈالتے ہوئے عالم اسلام کے جذبات ابھارنے اور یمن پر مسلط کردہ جنگ کی حمایت میں اضافے کی غرض سے یمنی فوج پر بیت اللہ الحرام کی حرمت شکنی کرنے کے بے بنیاد الزام لگا کر ایک میزائل کی تصاویر شائع کیں ہیں جو کہ ظاہری طور پر مکہ مکرمہ سے 65 کلومیٹر کے فاصلے پر گرا ہے۔

یہ بات تو ہر کوئی جانتا ہے کہ مسلمانوں کے تمام فرقوں کے نزدیک بیت اللہ الحرام کی تکریم واجب ہے جو بیت اللہ الحرام کو نہ مانتا وہ مسلمان ہی نہیں ہے اور آج تک دنیا میں کوئی ایسا انسان دیکھا ہی نہیں گیا ہے جو ایک طرف مسلمان ہونے کا دعویٰ کرے اور دوسری طرف خانہ کعبہ کی توہین پر تل جائے۔ عالم اسلام کی تاریخ میں آج تک کسی بھی فرقے نے خانہ کعبہ کی عظمت و وقار کو رد نہیں کیا ہے اور نا ہی کسی نے توہین کی ہے۔ ہاں مسلمانوں کی  تاریخ میں خانہ کعبہ کی اھانت کا ایک واقعہ ضرور ملتا ہے وہ یزید اور آل یزید نے کیا تھا اب یہی تاریخ ایک بار پھر آل سعود دہرانے جار رہی ہے۔

تاریخ اسلام کے 61 ہجری میں رونما ہونے والے واقعات کا بغور مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یزیدی لشکر نے امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب کا دردناک قتل عام کیا اور 62 ہجری میں یزیدی لشکر نے مدینہ منورہ پر حملہ کردیا اور وہاں تین روز تک مدینہ والوں کا قتل عام کیا جاتا رہا، مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شدید بے حرمتی کی گئی اور مسجد نبوی میں گھوڑے باندھے گئے۔ 63 ہجری کو لشکر یزید نے مکہ مکرمہ پر دھاوا بول دیا اور مسلمانوں کے قبلہ یعنی خانہ کعبہ پر منجنیق سے سنگ باری کی۔

خانہ کعبہ کو آگ لگا دی گئی اور بیت اللہ الحرام کے پردہ مبارکہ جل کر راکھ ہوگیا یوں یزدی لشکر نے حرمین الشریفین کی شدید بے حرمتی کی۔

اب یزید کی نقش قدم پر چلتے ہوئے آل سعود نے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے بیت اللہ الحرام کی حرمت شکنی کرنے کا ناپاک منصوبہ تیار کیا ہے جس کی ایک واضح مثال گزشتہ دنوں ایک میزائل کی تصاویر آل سعود کے ذرائع ابلاغ میں پوری شدومد کے ساتھ شائع کی گئیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ اس میزائل کو یمن نے بیت اللہ الحرام کی تخریب کی غرض سے فائر کیا تھا جو کہ ناکام بنا دیا گیا۔

مایوس کن بات یہ ہے کہ ہمارے سیاستدان سعودی حمایت میں اس قدر اندھے ہوچکے ہیں کہ بغیر کسی تحقیق اور حقائق جانے، سرکاری سطح پر مذمتی بیان جاری کرنا شروع کردیتے ہیں۔ بیان بازی کرنے والوں کو پرواہ ہی نہیں ہے کہ اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے ملک کو کیا نقصانات پہنچ رہے ہیں۔ ان کی صرف خواہش یہی ہے کہ کسی بھی طریقے سے آل سعود کی خوشنودی حاصل کی جائے۔

اس قسم کے غیر معقول بیان بیازیوں سے ملک میں فرقہ واریت پھیل جانے کا شدید خطرہ ہوتا ہے جبکہ ملکی مشکلات میں بھی مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ یمن کے عوام مسلمان ہیں اور آل سعود سے زیادہ بیت اللہ الحرام کے حرمت کے قائل ہیں۔ اب سعودی عرب اپنی شکست کو چھپانے اور عالمی سطح پر کچھ سادہ لوح مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے اس قسم کے ناپاک سازشیں تیار کر رہا ہے۔

مسلم امہ کو ہوشیاری برتنے کی انہتائی ضرورت ہے، اس قسم کے پلید اور نجس نقشوں سے عالم اسلام کو سخت نقصان پہنچے گا۔

خصوصا ہمارے سیاستدانوں کو نہایت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ وطن عزیز پاکستان پہلے سے ہی تکفیریوں اور دہشت گردوں کے ملک دشمن اقدامات سے متاثر ہے، اس قسم کے غیرسنجیدہ بیانات سے تکفیریوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ ملک کو مزید خون خرابے کی طرف دھکیل دیں گے۔

زور و شور کے ساتھ آل سعود کا دفاع کرنے والوں سے گزارش ہے کہ ان مسائل پر بھی غور سے توجہ دیں:

1۔ ہمارے سیاستدانوں اور ذرائع ابلاغ کو عراق، شام، افغانستان اور پاکستان میں تکفیریوں کی طرف سے ہونے والے مقامات مقدسہ کی توہین کبھی نظر کیوں نہیں آتی ہے؟

شام میں بی بی رقیہ کے روضہ مبارکہ پر حملہ کرکے گنبد کو خاکستر کر دیا گیا اس کے بارے میں کبھی ہمارے سیاستدانوں نے زبان تک نہیں کھولی، آخر کیوں؟

شام میں صحابی رسول اکرم صل اللہ علیہ وآل وسلم کے مزار مقدس کو منہدم کیا گیا اور نبش قبر جو کہ تمام اسلامی فرقوں کے نزدیک ایک حرام فعل ہے، تکفیری جنازے کو قبر سے ہی نکال کرلے گئے لیکن کسی نے اف تک نہیں کہا، آخر کیوں؟

سامراء میں حرم امامین کاظمین علیہما السلام کو دھماکے سے اڑایا گیا نہ کسی سیاستدان نے مذمت کی اور نہ ہی نام نہاد آزاد ذرائع ابلاغ نے کچھ کہا، آخر کیوں؟

ہمارے سیاستدانوں کو کرسی اور پیسوں کے بل بوتے بیانات دینے کے بجائے حقائق جاننے کی کوشش کرنی چاہئے۔ مقامات مقدسہ کے اصلی دشمن کوئی دوسرا نہیں بلکہ خود آل سعود اور اس کے حمایت یافتہ دہشت گرد ہی ہیں۔

2۔ سب سے بڑا منہ بولتا ثبوت جو آل سعود کے سیاہ کارناموں میں سے ایک ہے، وہ جنت البقیع ہے۔ آل سعود ہی ہے جس نے اصحاب پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ازدواج رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مزارات مقدسہ کی توہین کرتے ہوئے خاک سے یکساں کیا ہے۔ مسلمانوں کو شبہے میں نہیں رہنا چاہئے ایک دن آل سعود، رسول اکرم صلہ اللہ علیہ و آلہ وسلم کے روضہ مبارکہ کو بھی گرانے کی جسارت سے نہیں گھبرائےگی۔

اسی حالات میں مسلم امہ کو آل سعود کی ہر سطح پر مذمت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر آج ہم ایسا نہیں کریں گے تو وہ اپنے ناپاک سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار نظر آرہے ہیں، چاہے خانہ کعبہ کو منہدم کرنا ہی کیوں نہ پڑے۔

3۔ ہمارے ذرائع ابلاغ اور سیاستدانوں سے ہر محب وطن پاکستان دست بستہ یہ سوال پوچھ رہا ہے کہ آل سعود نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں صحابہ کرام اور اہل بیت عظام علیہما السلام کے مزارات سمیت متعدد مساجد کو شہید کیا ہے، اس پر زبان کیوں نہیں کھولی جاتی، کبھی اس کی مذمت دیکھنے کو کیوں نہیں ملتی ہے؟

4۔ یمن جو کہ ایک اسلامی مملکت ہے، یمن کے بارے میں پیغبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سفارشیں موجود ہیں۔ دوسال کا عرصہ ہونے جارہا ہے کہ آل سعود ایک بھگوڑے حاکم منصور ہادی کو واپس اقتدار میں لانے کی غرض سے شب و روز اس ملک کے نہتے شہریوں پر بموں کی بارش کر رہا ہے جس کی وجہ سے اب تک ہزاروں یمنی خاک وخوں میں غلطاں ہوچکے ہیں، کے بارے میں کبھی کوئی ذکر تک نہیں کرتا، آخر کیوں؟

پاکستانی ذرائع ابلاغ کو وطن عزیز کو ایک باوقار پاکستان بنانے کے لئے مثبت کردار ادا کرنا چاہئے، نہ کہ آل سعود جیسے خونخوار درندوں کی ناپاک سازشوں سے متاثر ہو کر ملک و قوم کو ٹکڑوں میں تقسیم کرائیں۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری