ایران؛ امریکی جنگی جہازوں کی جارحیت کا معاملہ سیکیوٹی کونسل میں اٹھانے کا فیصلہ


ایران؛ امریکی جنگی جہازوں کی جارحیت کا معاملہ سیکیوٹی کونسل میں اٹھانے کا فیصلہ

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب کا کہناہے کہ ایران امریکی جنگی جہازوں کی جارحیت کا معاملہ سیکیوٹی کونسل میں اٹھائے گا

 تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، بعض دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی جہازوں کا مقصد شام کے دفاعی میزائل سسٹم کو گمراہ کرکے ایرانی مسافر بردار جہاز کو اس کا شکار کروانا تھا۔

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے اعلان کیا ہے کہ ہم امریکا کی اس جارحیت پر جو اس نے اپنے جنگی جہازوں کے ذریعے شام کی فضائی حدود میں ایرانی مسافر بردار جہاز طیارے کو ہراساں کرنے کی صورت میں کی،  اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں احتجاج کریں گے۔

جارحیت کا یہ واقعہ جمعرات کی شب پیش آیا جب ایرانی ماھان ائر کا مسافر بردار طیارہ آئی آر ایم 1152 تھران سے بیروت کی جانب محو پرواز تھا اور شام کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی دو امریکی جنگی جہازوں نے اس کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔

مذکورہ مسافر بردار جہاز کے پائلٹ کا کہنا تھا کہ اس نے جنگی جہازوں سے رابطہ کر کے ان سے مناسب فاصلہ برقرار رکھنے کو کہا جس پر انہوں نے کہا ہم امریکی ہیں۔

تسنیم کے ذرائع کے مطابق امریکی جنگی جہازوں نے شام کے جنوبی علاقے الطنف میں موجود اپنی ایئر بیس سے پرواز کی اور ایرانی مسافر بردار جہاز کو ہراساں کرتے ہوئے روٹ بدلنے کو کہا۔

ایرانی پائلٹ کا کہنا تھا کہ آخر شام کی فضائی حدود میں امریکی جنگی جہازوں کا کیا کام اور وہ کس طرح سے ایک مسافر بردار طیارے جو کہ اپنی روٹین کی پرواز پر ہے کو روکنے کی کوشش کرسکتے ہیں؟  

اگرچہ ایرانی جہاز کے پائلٹ کی ہوشیاری کے سبب مسافر بردار جہاز بدترین حادثے کا شکار ہونے سے محفوظ رہا تاہم طیارے کو تیزی سے نیچے لانے کی کوشش میں متعدد مسافر زخمی ہوگئے تھے جو بیروت کے اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

مزید برآں ایران کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے اس حادثے کے فورا بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بات کرتے ہوئے انتباہ کیا تھا کہ اگر ہمارا مسافر بردار جہاز بیروت ایئرپورٹ سے واپسی پر کسی حادثے کا شکار ہوا تو اس کا ذمہ دار امریکا کو ٹہرایا جائے گا۔

 

 

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری