کمزور ممالک کی گردن مروڑ کر کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کریں!!


کمزور ممالک کی گردن مروڑ کر کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کریں!!

مولانا فضل الرحمن نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معاہدے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دبئی چھوٹا سا جزیرہ ہے جس پر امریکا کا قبضہ ہے، یو اے ای کوئی بڑا ملک نہیں نہ اسکی کوئی حیثیت ہے، اسکے فیصلے کو مسلم دنیا یا امت کا فیصلہ نہیں کہا جا سکتا، البتہ مسلم ممالک کو اس پربھر پور رد عمل دینا چاہئے.

متحدہ عرب امارات کوئی بڑا ملک نہیں، اس کے فیصلے کو مسلم دنیا کا فیصلہ نہیں کہا جاسکتا، مولانا فضل الرحمن

 رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحاریک ہمیشہ حزب اختلاف کے اشتراک سے چلتی ہیں.حزب اختلاف کی اشتراک سے تحریکیں کامیاب ہوتی ہیں،

پشاور میں وسطی اضلاع اور قبائل ایجنسیوں کے مجالسِ عاملہ کے اجلاس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قوم کے سامنے واضح پلان رکھنے کی کوشش کریں گے

انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تمام بلز کاجائزہ لیا،کوروناوائرس سے بہت سے نقصانات ہوئے ہیں،فلسطین ہو یا کشمیر آزادی کے لیے جدوجہد کی حمایت کریں گے

مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ اے پی سی سے متعلق کوئی اختلاف نہیں،وعدہ تھا کہ مارچ میں حکومت کی بساط لپیٹ دی جائے گی،مارچ تو نکل گیا اب ملین مارچ ہی رہ گیا ہے،ایوان مین پیش کیے جانے والے بلوں پر بات ہوئی، کل اگر کشمیر کے حوالہ سے قرار داد لے آتے ہیں جو پاکستان کے منافی ہو تو پھر کیا کریں گے، لگتا ہے عالمی طاقتیں ہمارا ووٹ چوری کر کے جس ایجنڈے کے لئے انہیں لائے آج وہ پورا کیا جا رہا ہے

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کو حکومت کی سہولت کاری نہیں کرنی چاہئے،فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین اورکشمیر کے لئے دی جانے والی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ کمزور ممالک کی گردن مروڑ کر کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کریں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری